پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کو درپیش سلامتی کے خطرات کثیرالجہتی اور پیچیدہ ہیں اس لیے اُن سے اب روایتی طریقہ کار کے ذریعے نہیں نمٹا جا سکتا۔
اُنھوں نے یہ بات جمعرات کو کوئٹہ میں کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کے دورے کے موقع پر کہی۔
جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ محفوظ پاکستان ہی خوشحال ملک بن سکتا ہے۔
فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں اور شدت پسندوں کے خلاف ہماری لڑائی آج کے دور کے لیے نہیں بلکہ مستقبل کی نسلوں کے لیے ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ دشمن کے خلاف تنہا جنگ نہیں لڑی جا سکتی بلکہ اس کی کامیابی کے لیے پوری قوم کی کوششوں کی ضرورت ہوتی ہے۔
فوج کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ’ضرب عضب‘ آپریشن میں نمایاں کامیابیوں کے بعد اب شہری علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائیوں کا ماحول پیدا ہوا۔
پاکستانی فوج اس وقت ملک بھر اور وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں مصروف ہے خاص طور پر شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں دو بھرپور آپریشن جاری ہیں۔
افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقہ شمالی وزیرستان جہاں فوج نے گزشتہ سال جون میں آپریشن ’ضرب عضب‘ کا آغاز کیا تھا اب عسکری کمانڈروں کے مطابق بیشتر حصے کو دہشت گردوں سے صاف کروا لیا گیا ہے۔
لیکن اب جنگلات سے ڈھکے شوال اور دتہ خیل کے بعض علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی جاری ہے۔
گزشتہ دو ہفتوں کے دوران ان علاقوں میں فضائیہ کی مدد سے شدت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔