امریکی حکومت کے قابل تجدید ایندھن کے پروگرام کے تحت الیکٹرک گاڑیاں بنانے والوں کو کریڈٹ دینے کے فیصلے میں قانونی چیلنجز کے باعث تاخیر ہو سکتی ہے۔
اس پروگرام کے تحت الیکٹرک گاڑیوں کی چارجنگ کے لیے قابل تجدید قدرتی گیس، یا مویشیوں کے فضلے یا زمین میں کوڑا کرکٹ دبا کر تیار کی جانے والی میتھین گیس سے بجلی بنانے پر کریڈٹ دیے جانے تھے۔
ماحول کے تحفظ کے ادارے ای پی اے نے گزشتہ سال قابل تجدید ایندھن کے معیار جسے آر ایف ایس کہا جاتا ہے، کے پروگرام میں بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کو بھی شامل کرنے کی سفارش کی تھی۔
یہ کریڈٹ ایندھن تیار کرنے والی ان ریفائنریز کو دیا جاتا ہے جو پییڑول میں نباتات سے تیار کیا جانے والا بائیو فیول شامل کر کے فروخت کرتے ہیں اور اس کے بدلے میں کریڈٹ حاصل کرتے ہیں۔
امریکہ میں فروخت کیے جانے والے پیٹرول میں 10 فی صد بائیو فیول شامل کیا جاتا ہے تاکہ آب و ہوا کی آلودگی کو کم کرنے میں مدد مل سکے۔ یہ بائیو فیول جسے ایتھنول کہا جاتا ہے، مکئی سے تیار کیا جاتا ہے۔
ماحول کے تحفظ کے ادارے کے پروگرام کے مطابق بائیو فیول کے استعمال سے بنائی جانے والی بجلی چارجنگ اسٹیشنوں کے ذریعے الیکٹرک گاڑیاں چارج کرنے میں استعمال کی جائے گی جس سے گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج کم کرنے میں مدد ملے گی۔
پروگرام کے مطابق بائیو ایندھن استعمال کرنے والی کمپنیوں کو کریڈٹ دیے جائیں گے جنہیں وہ دوسری کمپنیوں کو فروخت کر سکیں گے۔
لیکن حکومت کو خدشہ ہے کہ بجلی کی گاڑیوں کے چارجنگ اسٹیشنوں کے لیے بائیو فیول سے بجلی کی تیاری کو قانونی چیلنجز کا سامنا ہو سکتا ہے جس سے بچنے کے لیے وہ بائیو فیول کو الیکٹرک گاڑیوں کے منصوبے سے الگ کر رہی ہے۔
توقع ہے کہ اس منصوبے کو جون میں حتمی شکل دے دی جائے گی۔
ای پی اے کے ترجمان ٹموتھی کیرول نے کہا ہے کہ ای پی اے کا عملہ 14 جون تک اس منصوبے کو حتمی شکل دینے کے لیے کام کر رہا ہے۔
امریکہ میں چلنے والی گاڑیوں کو الیکٹرک میں تبدیل کرنا صدر جو بائیڈن کے آب و ہوا کی تبدیلی کے منصوبے کا مرکزی حصہ ہے۔ اس عمل کو تیز کرنے کے لیے کریڈٹس کے تحت اربوں ڈالر کی مراعات رکھی گئی ہیں۔
فیول کریڈٹ کا طریقہ کار یہ ہے کہ معدنی ایندھن استعمال کرنے والی کمپنیوں کے لیے کاربن گیسوں کے اخراج کی ایک حد مقرر کی گئی ہے۔ اس حد سے بڑھنے پر اسے جرمانہ ادا کرنا پڑتا ہے۔
جو کمپنی کاربن گیسوں کے اخراج میں کمی کے لیے بائیو ایندھن یا دوسری چیزیں استعمال کرتی ہے اور مقررہ حد سے کم کاربن گیس خارج کرتی ہے تو اسے بچائی گئی کاربن گیس کے مساوی کریڈٹ مل جاتا ہے۔
ایسی کمپنیاں جن کے ہاں کاربن گیس کا اخراج مقررہ حد سے بڑھ جاتا ہے۔ وہ جرمانے سے بچنے کے لیے یہ کریڈٹ خرید لیتی ہیں۔ اور اس طرح کاربن گیسوں کے اخراج میں کمی کرنے والی کمپنیوں کو کچھ مالی فائدہ حاصل ہو جاتا ہے۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ تفصیلات رائٹررز سے حاصل کی گئیں ہیں)