ورلڈ بینک کے مطابق آج نو ارب آلات انٹرنیٹ سے منسلک ہیں مگر دنیا کی نصف سے زائد آبادی اب بھی انٹرنیٹ سے کٹی ہوئی ہے۔
تکنیکی ماہرین اور سرکاری افسران کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ سے مربوط ہونا آبادی کے ایک بڑے حصے کی زندگیاں بہتر بنانے کے لیے ضروری ہے۔
کینیا کے کابینہ سیکرٹری جو میکارو نے کہا کہ ’’ہمیں بدعنوانی، شفافیت اور کھلے پن سے متعلق بڑی جنگوں کا سامنا ہے اور ٹیکنالوجی ایسا ذریعہ ہے جسے ہم استعمال کر کے یہ بات یقینی بنا سکتے ہیں کہ جو بھی سودا یا لین دین ہو رہا ہو آپ اسے دیکھ سکیں۔‘‘
لیکن امریکہ میں قائم ایک ملٹی نیشنل ٹیکنالوجی کمپنی کے سینئیر وائس پریزیڈنٹ اور سسکو کے چیف سٹریٹیجی آفیسر ہلٹن رومنسکی نے کہا کہ اب بھی دنیا کے بعض حصے انٹرنیٹ سے مربوط نہیں۔
’’ظاہر ہے ہم افریقہ کو دیکھتے ہیں، جنوب مشرقی ایشیا کو دیکھتے ہیں، جہاں آبادی کے بڑے حصے (انٹرنیٹ سے) منسلک نہیں۔‘‘
ٹیکنالوجی ماہرین کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ کو دوردراز ترقی پذیر علاقوں میں لانے کے لیے اور ترقی کو متحرک کرنے کے لیے نجی اور سرکاری شعبوں کو ایک دوسرے کے قریب آنا ہو گا۔
’’کوئی بھی ملک جو سرمایہ کاری چاہتا ہے اور روزگار پیدا کرنے کے لیے سرمایہ کاری کا مقام بننا چاہتا ہے اس کے لیے پہلی درکار چیز انٹرنیٹ ہے۔‘‘
کینیا کے کابینہ سیکرٹری کا یہ بھی ماننا ہے کہ ’’انٹرنیٹ سماجی تبدیلی لاتا ہے۔ یہ لوگوں کے لیے بہت اہم ہے۔‘‘
ماہرین متفق ہیں کہ اگر ٹیکنالوجی کی تعلیم کو درست پالیسیوں سے جوڑا جائے تو کسی بھی ملک میں مثبت تبدیلی واقع ہو سکتی ہے۔