سندھ کی دو بڑی سیاسی جماعتوں ’پاکستان پیپلز پارٹی‘ اور ’متحدہ قومی موومنٹ‘ کے درمیان ایک مرتبہ پھر قربتیں بڑھنے لگی ہیں، جبکہ سینیٹ انتخابات میں مشترکہ لائحہ عمل سمیت ایم کیو ایم کی حکومت میں شمولیت پر بھی بات چیت تقریباً مکمل ہوگئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ دونوں میں باقاعدہ ایک فارمولا بھی طے پاگیا ہے۔
اسی حوالے سے جمعرات کو گورنر ہاوس کراچی میں دونوں جماعتوں کے درمیان ایک اہم اجلاس ہو اجس میں باہمی تعلقات اور حکومت سازی پر گفتگو کی گئی۔
گورنر ہاوٴس سے جاری اعلامئے کے مطابق، اجلاس میں سندھ کے وزیر اعلی سید قائم علی شاہ، سینیٹر رحمٰن ملک اور صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے پی پی پی کی نمائندگی کی، جبکہ ایم کیو ایم کی جانب سے خالد مقبول صدیقی، روٴف صدیقی، کنور نوید اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔ گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العبادخان بھی اجلاس میں موجود رہے۔
اعلامئے کے مطابق، قائدین کی ہدایت پر تین، تین اراکین پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو قائدین کی رہنمائی میں طے شدہ فارمولے کے مطابق لائحہ عمل پیش کرے گی۔طے ہونے والے معاہدے کے مطابق، سینیٹ انتخابات کے لیے سندھ سے پیپلز پارٹی کے 7 اور ایم کیوایم کے 4 متفقہ امیدواروں کی حمایت کی جائے گی۔
رحمٰن ملک کی تصدیق
پیپلز پارٹی کے رہنما رحمٰن ملک نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم اور پی پی پی کے درمیان سیاسی مفاہمت ہوچکی ہے اور ایم کیو ایم کا سندھ حکومت میں شامل ہونے کا فیصلہ بھی طے ہے۔ تاہم، الطاف حسین اور آصف علی زرداری کی جانب سے اس کی رسمی منظوری دینا ابھی باقی ہے۔
جمعرات کو اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں رحمٰن ملک نے کہا کہ سینیٹ کی نشستوں کے حوالے سے پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم میں کوئی اختلافات نہیں، انتخابات دونوں جماعتیں مل کر لڑیں گی اور سات نشستیں پیپلز پارٹی اور 4 نشستیں ایم کیو ایم کو ملیں گی۔
ایم کیو ایم کی جانب سے جاری اعلامئے میں بھی یہ بات دوہرائی گئی ہے کہ دونوں جماعتوں میں مفاہمتی فارمولا طے پاگیا ہے ۔ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے تحت پیپلزپارٹی کو سات اورایم کیوایم کو چار سیٹیں ملیں گی ۔
اعلامئے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سندھ میں امن و بھائی چارے اور افہام وتفہیم کی فضاء کو فروغ دینے کیلئے، ایم کیو ایم جلد سندھ حکومت میں شامل ہوگی۔ تاہم، اس مرتبہ دونوں جماعتوں کے درمیان طے ہونے والا معاہدہ تحریری ہوگا۔