عام انتخابات سے قبل ایم کیو ایم کے دونوں دھڑے ایک ہو گئے اور ایک ساتھ انتخابی معرکے میں اترنے کا اعلان کردیا۔ ایم کیو ایم نے عام انتخابات کے لئے اپنے امیدواروں کے ناموں کا بھی اعلان کردیا ہے۔
پاکستان کی اہم اور سندھ کی دوسری بڑی جماعت متحدہ قومی موومنٹ نے آئندہ عام انتخابات کے لئے اپنے امیدواروں کا اعلان کردیا ہے۔ اور اس اعلان کے ساتھ ہی تقریبا 5 ماہ کے دوران کراچی کی اس بڑی جماعت میں اختلافات بظاہر دور ہو گئے ہیں۔
ایم کیو ایم نے کراچی سے قومی اسمبلی کی 21 نشستوں اور صوبائی اسمبلی کی 44 نشستوں پر امیدوار کھڑے کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس کے علاوہ حیدر آباد، سکھر، سانگھڑ، نواب شاہ، نوشہروفیروز، ٹنڈو الہیار اور میر پور خاص سے بھی ایم کیو ایم کے امیدوار کھڑے کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ کے کنوینر خالد مقبول صدیقی قومی اسمبلی کے حلقے این اے 255 راہنما ڈاکٹر فاروق ستار کراچی سے قومی اسمبلی کے دو حلقوں سے الیکشن میں حصہ لیں گے۔
این اے 253 میں ایم کیو ایم کے امیدوار اسامہ قادری پاک سرزمین کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال سے مقابلہ ہوگا۔ اسی طرح قومی اسمبلی کی نشست این اے 243 سے ایم کیو ایم کے علی رضا عابدی پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے مد مقابل ہوں گے۔
کراچی سے ایک اور اہم نشست این اے 247 سے ڈاکٹر فاروق ستار کا مقابلہ تحریک انصاف کے عارف علوی سے ہوگا۔ ایم کیو ایم نے میر پور خاص سے قومی اسمبلی کی نشست سے اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے سنجے پاروانی کو ٹکٹ جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ادھر ایم کیوایم کے سینیر راہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے اپنی رہائش گاہ کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ بہادرآباد کے ساتھیوں سے اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے پارٹی کی انتخابی مہم بھرپور انداز میں چلائیں گے۔ ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا ہے کہ ان کی خواہش ہے کہ پارٹی کے دیگر قائدین عامر خان اور فیصل سبزواری کی طرح وہ بھی تنظیمی سرگرمیوں میں حصہ لیں اور الیکشن میں حصہ نہ لیں تاہم انہیں ہر وہ فیصلہ منظور ہے جو پارٹی کے کنوینر خالد مقبول صدیقی کریں۔
اس سے قبل تقریبا پانچ ماہ تک پارٹی میں سینیٹ کے ٹکٹوں پر شروع ہونے والے اختلافات کے باعث پارٹی دو گروپس میں تقسیم ہوگئی تھی۔ تقسیم کی وجہ پارٹی کے سابق کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب سے اپنے قریبی ساتھی کامران ٹیسوری کو ووٹ دینے پر دیگر راہنماؤں کا اختلاف بنا تھا۔ جس کے بعد پارٹی فاروق ستار گروپ اور خالد مقبول صدیقی کے بہادرآباد گروپ میں تبدیل ہو کر رہ گئی تھی۔
تقسیم کی وجہ بننے والے کامران ٹیسوری کو سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی کا ٹکٹ بھی نہیں مل سکا ہے۔