رسائی کے لنکس

سندھ کے بلدیاتی قانون کےخلاف متحدہ کا احتجاج، مظاہرین پر پولیس کا لاٹھی چارج


مظاہرین پر پولیس کے لاٹھی چارج سے متعدد مظاہرین زخمی ہوگئے۔
مظاہرین پر پولیس کے لاٹھی چارج سے متعدد مظاہرین زخمی ہوگئے۔

سندھ کے بلدیاتی قانون کے خلاف متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم) کی احتجاجی ریلی میں شریک مظاہرین پر وزیراعلی ہاؤس کے باہر پولیس نے لاٹھی چارج اور شیلنگ کی ہے۔

ایم کیو ایم نے الزام لگایا ہے کہ شیلنگ کی وجہ سے ایم کیو ایم کے رکنِ صوبائی اسمبلی صداقت حسین سمیت کئی افراد کی زخمی ہوئے ہیں۔

ایم کیو ایم کے رہنما اور وفاقی وزیر امین الحق نے مقامی نشریاتی ادارے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے کئی کارکنان کو حراست میں لیا گیا ہے جن میں ان کے مطابق خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ایم کیو ایم کے کارکنوں کی جانب سے،مبینہ طور پر، پولیس پر پتھراؤ کیا گیا جب کہ پولیس کا کہنا ہے کہ چھ افراد کو گرفتار کرکے قریبی تھانے منتقل کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ نے سندھ اسمبلی سے منظور ہونے والے نئے بلدیاتی قانون کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا تھا۔ اس دوران اس کے کارکنان وزیر اعلیٰ ہاوس کے باہر مظاہرہ کرنے پہنچے تھے۔

ایم کیو ایم کا مطالبہ ہے کہ بلدیاتی قانون واپس لیا جائے اور ضلعی سطح پر مزید اختیارات منتقل کیے جائیں۔

وزیرِ اعلیٰ ہاؤس کے باہر مظاہرین پر لاٹھی چارج اور شیلنگ سے متعلق صوبائی وزیرِ اطلاعات سعید غنی نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم نے کراچی پریس کلب جانے کا کہا تھا البتہ وہ اپنی ریلی وزیرِاعلیٰ ہاؤس کی جانب لے آئے۔

انہوں ںے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ ہاؤس کے اطراف کے ہوٹلوں میں پاکستان سپر لیگ(پی ایس ایل) میں شریک ہونے والے کھلاڑی ٹھہرے ہوئے ہیں اس لیے انتظامیہ نے مظاہرین کو اس جانب آنے سے روکا جس کے بعد مجبوری میں پولیس کو کارروائی کرنا پڑی۔

خیال رہے کہ کل سے کراچی میں کرکٹ کےا میگا ایونٹ پاکستان سپر لیگ(پی ایس ایل) کا آغاز ہونے والا ہے۔

صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی مذاکرات پر یقین رکھتی ہے۔ سندھ اسمبلی کے باہر بلدیاتی قوانین پر جماعت اسلامی کا احتجاجی دھرنا بھی جاری ہے ان سے بھی مذاکرات کیے جا رہے ہیں۔

قبل ازیں شہر کے مختلف علاقوں سے ایم کیو ایم کی ریلیاں نکلنے کے باعث شاہراوں پر شدید ٹریفک جام بھی رہا۔

گرفتاریوں پر سوشل میڈیا ردّعمل

دوسری جانب سوشل میڈیا پر ایم کیو ایم کے مظاہرین اور رکن صوبائی اسمبلی صداقت حسین پر پولیس کے لاٹھی چارج اور تشدد کے خلاف رد عمل سامنے آرہا ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے سینیٹر فیصل سبزواری نے رکن صوبائی اسمبلی صداقت حسین کی گرفتاری کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ سندھ کی جیالی پولیس تشدد کے بعد رکن صوبائی اسمبلی کو مختلف کارکنوں کے ساتھ گرفتار کررہی ہے۔

سینئر صحافی حامد میر نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان سے سیاسی اختلاف کیا جا سکتا ہےلیکن اس جماعت کے ایک رکن سندھ اسمبلی صداقت حسین کو سڑک پر مارنا گھسیٹنا اور گرفتار کرنا قابل مذمت ہے

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے خود تو 27 فروری کو احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے لیکن ایم کیو ایم اختلاف کرے تو لاٹھی چارج اور شیلنگ کیوں؟

ایک اور سینیئر صحافی اویس توحید نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے خلاف پیپلز پارٹی نے طاقت کا استعمال کیا ہے جو نقصان دہ ثابت ہوگا۔

XS
SM
MD
LG