کراچی ۔۔۔ صوبہٴسندھ میں بلدیاتی انتخابات کی تاریخ طے ہوتے ہی ایک جانب سیاسی سرگرمیوں میں تیزی آگئی ہے تو دوسری جانب بلدیاتی انتخابات میں پیپلز پارٹی کے خلاف انتخابی اتحاد کیلئے سیاسی جماعتوں میں رابطے شروع ہو گئے ہیں۔
سندھ اسمبلی میں پیر کو متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماوٴں نے موجودہ ترمیمی آرڈینینس کو ’کالا قانون‘ قرار دیا۔ ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد نے کہا کہ ’کالے قانون‘ کے ذریعے سندھ کی شہری اور دیہی آبادی کو تقسیم کیا گیا ہے۔ اس سے سندھ کے عوام کے حقوق سلب ہوئے ہیں، اسے اسمبلی میں کیوں نہیں لایاگیا۔
وہ پیر کو سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی آرڈینس 2013 ءکے خلاف اسمبلی بلڈنگ میں ہونے والے ایم کیو ایم کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
موقع پر موجود متحدہ کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھاکہ موجودہ بلدیاتی آرڈیننس کے تحت عام آدمی بااختیار نہیں ہوگا۔ سندھ حکومت بیوروکریسی کے ذریعے اپنی طاقت اور اجارہ داری قائم رکھنا چاہتی ہے۔ اُن کے بقول، تمام جماعتوں کو انتخابات میں حصہ لینے کا مساوی حق ہونا چاہئے، لیکن یہاں من پسند آرڈیننس کے ذریعے من پسند نتائج حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
اظہار الحسن کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’شاید سندھ حکومت تمام سیاسی جماعتوں سے بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ چاہتی ہے۔ لیکن، متحدہ ایسا ہرگز نہیں کرے گی۔ وہ بھرپور طریقے سے انتخابات میں حصہ لے گی‘۔
میڈیا سے خطاب کے بعد سردار احمد کی قیادت میں ہی اسمبلی بلڈنگ سے کراچی پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی گئی، جس میں ایم کیو ایم کے کارکنوں نے بھی شرکت کی۔ پریس کلب پر مظاہرے سے خواجہ اظہار الحسن، رکن سندھ اسمبلی ڈاکٹر صغیر احمد اور دیگر رہنماوٴں نے خطاب کیا۔
پی پی کے خلاف انتخابی اتحاد
صوبے میں سیاسی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ انتخابی اتحاد بنانے کے لئے مختلف جماعتوں میں رابطے شروع ہوگئے ہیں۔ سندھ کی ایک اور اہم سیاسی جماعت مسلم لیگ فنکشنل اس حوالے سے خاصی سرگرم نظر آرہی ہے۔ پیر کو فنکشنل لیگ کے رہنما پیرصدر الدین شاہ راشدی اور متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما وسیم اختر کے درمیان فنکشنل لیگ کے ہی جام مدد علی کی رہائش گاہ پر ملاقات ہوئی۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ملاقات میں انتخابات میں حصہ لینے سے متعلق حکمت عملی پر غور ہوا۔ سیاسی حلقے اس ملاقات کو صوبائی سیاست کے حوالے سے اہم پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔ تاہم، اس ملاقات کے کیا نتائج برآمد ہوں گے یہ کچھ دن بعد معلوم ہوسکے گا۔
سندھ اسمبلی میں پیر کو متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماوٴں نے موجودہ ترمیمی آرڈینینس کو ’کالا قانون‘ قرار دیا۔ ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سید سردار احمد نے کہا کہ ’کالے قانون‘ کے ذریعے سندھ کی شہری اور دیہی آبادی کو تقسیم کیا گیا ہے۔ اس سے سندھ کے عوام کے حقوق سلب ہوئے ہیں، اسے اسمبلی میں کیوں نہیں لایاگیا۔
وہ پیر کو سندھ لوکل گورنمنٹ ترمیمی آرڈینس 2013 ءکے خلاف اسمبلی بلڈنگ میں ہونے والے ایم کیو ایم کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
موقع پر موجود متحدہ کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھاکہ موجودہ بلدیاتی آرڈیننس کے تحت عام آدمی بااختیار نہیں ہوگا۔ سندھ حکومت بیوروکریسی کے ذریعے اپنی طاقت اور اجارہ داری قائم رکھنا چاہتی ہے۔ اُن کے بقول، تمام جماعتوں کو انتخابات میں حصہ لینے کا مساوی حق ہونا چاہئے، لیکن یہاں من پسند آرڈیننس کے ذریعے من پسند نتائج حاصل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
اظہار الحسن کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’شاید سندھ حکومت تمام سیاسی جماعتوں سے بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ چاہتی ہے۔ لیکن، متحدہ ایسا ہرگز نہیں کرے گی۔ وہ بھرپور طریقے سے انتخابات میں حصہ لے گی‘۔
میڈیا سے خطاب کے بعد سردار احمد کی قیادت میں ہی اسمبلی بلڈنگ سے کراچی پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی گئی، جس میں ایم کیو ایم کے کارکنوں نے بھی شرکت کی۔ پریس کلب پر مظاہرے سے خواجہ اظہار الحسن، رکن سندھ اسمبلی ڈاکٹر صغیر احمد اور دیگر رہنماوٴں نے خطاب کیا۔
پی پی کے خلاف انتخابی اتحاد
صوبے میں سیاسی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ انتخابی اتحاد بنانے کے لئے مختلف جماعتوں میں رابطے شروع ہوگئے ہیں۔ سندھ کی ایک اور اہم سیاسی جماعت مسلم لیگ فنکشنل اس حوالے سے خاصی سرگرم نظر آرہی ہے۔ پیر کو فنکشنل لیگ کے رہنما پیرصدر الدین شاہ راشدی اور متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما وسیم اختر کے درمیان فنکشنل لیگ کے ہی جام مدد علی کی رہائش گاہ پر ملاقات ہوئی۔
مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ملاقات میں انتخابات میں حصہ لینے سے متعلق حکمت عملی پر غور ہوا۔ سیاسی حلقے اس ملاقات کو صوبائی سیاست کے حوالے سے اہم پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔ تاہم، اس ملاقات کے کیا نتائج برآمد ہوں گے یہ کچھ دن بعد معلوم ہوسکے گا۔