رسائی کے لنکس

ایم کیو ایم کا جمعرات اور جمعہ کو احتجاج کا اعلان


پارٹی رہنما حیدرعباس رضوی نے ایک اخباری کانفرنس میں اعلان کیا کہ پہلے مرحلے میں جمعرات کو کراچی اور دوسرے مرحلے میں جمعہ کو ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے ہوں گے

کراچی ... متحدہ قومی موومنٹ نے پارٹی کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ یہ احتجاج مرحلے وار ہوگا۔ اعلان کے مطابق، پہلے مرحلے میں، جمعرات کو کراچی اور دوسرے مرحلے میں جمعہ کو ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے ہوں گے۔

مظاہروں کا اعلان منگل کو پارٹی رہنما حیدر عباس رضوی نے کراچی میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ ان کے پارٹی کارکنوں کو ’بغیر نمبر پلیٹ والی گاڑیوں میں سوار سادہ لباس اہلکار گرفتار کرکے لے جاتے ہیں اور اس کے بعد ان کے بارے میں کچھ پتہ نہیں چلتا‘۔

کانفرنس میں حیدر عباس رضوی کے علاوہ ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے دیگر ارکان نے بھی شرکت کی۔ حیدر عباس کے بقول، لاپتہ کارکنوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جبکہ لاپتہ ارکان کے اہل خانہ پر کیا گزرتی ہے اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔

انہوں نے احتجاجی مظاہروں کو قانونی راستے سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ اب تک 21 گرفتار کارکنوں کو عدالتوں میں پیش نہیں کیا جا سکا ہے، جبکہ اس سے قبل بھی ان کے 15کارکن لاپتہ ہوگئے تھے۔

’ماورائے عدالت قتل‘ کے خلاف تحریک التوا خلاف ضابطہ قرار

ایم کیو ایم نے منگل کو سندھ اسمبلی میں کارکنوں کے مبینہ ماورائے عدالت قتل کے خلاف تحریک التوا خلاف ضابطہ قرار دئیے جانے پر بھی شدید رد عمل کا اظہار کیا۔ انہوں نے ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، نعرہ بازی کی اور اسمبلی اجلاس سے واک آوٴٹ کیا۔

تحریک التوا ایم کیو ایم کے رکن محمد حسین نے پیش کی تھی جسے صوبائی وزیر ڈاکٹر سکندر میندھرو نے خلاف ضابطہ قرار دیا۔ ان کا موٴقف تھا کہ کسی بھی قتل کو اس وقت تک ماورائے عدالت قرار نہیں دیا جا سکتا، جب تک کہ اسے کوئی ادارہ ماورائے عدالت قتل قرار نہ دے۔

ایم کیو ایم کے ایک اور رکن، سید سردار احمد کا کہنا تھا کہ ’ایکسٹرا جوڈیشل کلنگ کے لیے کسی ادارے کے فیصلے کی ضرورت نہیں، کیونکہ اس کا مطلب ہی بغیر کسی عدالتی احکامات کے قتل ہے۔۔۔۔ اس کے خلاف معاملہ اسمبلی میں نہ اٹھائیں تو کہاں جائیں؟‘

اس موقع پر، وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا کہ ہر کلنگ پر افسوس ہے، چاہے ٹارگٹ کلنگ ہو یا ماورائے عدالت قتل۔ لیکن، کلنگ کے جن واقعات پر تحریک لائی گئی ہے اسے کس طرح ثابت کیا جائے گا کہ یہ ماورائے عدالت قتل ہے۔ ماورائے عدالت پر حکومت کو مورد الزام ٹھہرانا ٹھیک نہیں۔

یہ بحث ابھی طول کھینچ ہی رہی تھی کہ ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا نے رولنگ دیتے ہوئے تحریک التوا کو خلاف ضابطہ قرار دے دیا۔
XS
SM
MD
LG