ٹوئٹر کے نئے مالک ایلون مسک نے بدھ کو پہلی بار اپنے کارکنوں کو ایک ای میل کی جس میں انہیں آئندہ درپیش مشکل وقت کے لیے تیاررہنے کو کہا اور گھر سےکام کرنے پر اس وقت تک پابندی لگادی جب تک کہ وہ ذاتی طور پر اس کی منظوری نہ دیں۔
بلوم برگ نیوز کے مطابق، جس نے یہ ای میل دیکھی ہے، مسک نے کہا ہے کہ اس پیغام کو میٹھے الفاظ میں کہنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے کہ اقتصاد ی صورت حال کا جائزہ کیا کہتا ہے اور وہ اشتہارات پر انحصار کرنے والی کمپنی کو یہ کیسے متاثر کرےگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ فوری طور پر نافذ العمل ہونے والےنئے قواعد کے تحت ، ملازمین سے توقع کی جائے گی کہ وہ ہفتے میں کم از کم 40 گھنٹے دفتر میں کام کریں۔
مسک نے تقریباً دو ہفتوں سے ٹوئٹر کی قیادت سنبھالی ہے، اس عرصے میں انہوں نے اس کے تقریباً نصف عملے اور زیادہ تر ایگزیکٹو ز کو برطرف کر دیا ہے۔ نئے مالک نے ٹوئٹر کی بلیو سبسکرپشن کی فیس کو بڑھا کر آٹھ ڈالر کر دیا ہے اور اس کو صارف کی تصدیق سے منسلک کر دیاہے۔
مسک نے ای میل میں کارکنوں کو بتایا کہ وہ ٹوئٹر کی نصف آمدنی ، سبسکرپشن اکاؤنٹ سے دیکھنا چاہتےہیں۔
مسک کی آمد سے پہلے، ٹوئٹر نے اپنے کارکنوں کے لیے اس کا مستقل انتظام کیا تھاکہ وہ کہیں سے بھی کام کرسکیں، جن میں سے اکثر کو وبا کی ابتدا میں گھر سے کام کرنا پڑ رہا تھا۔
سال کے شروع میں مسک نے جب کمپنی کو خریدنے کے معاہدے کا اعلان کیا تو ٹوئٹر کے عملے کے ساتھ بات چیت میں پہلا موضوع ،ہی گھر سے کام کرنے پر پابندی تھی۔
اس کے بعد انہوں نے کہا کہ وہ عملے کے گھر سے کام کرنے کے خلاف ہیں اور یہ کہ ہر کیس کی بنیاد پر اجازت دینےکا فیصلہ کیا جائے گا ،جیسا کہ وہ اب کر رہے ہیں۔
بلوم برگ نیوز نے اس ماہ رپورٹ کیاتھا کہ مسک نے ٹوئٹر کے عملے کے کیلنڈرز سے ،آرام کے دنوں کو بھی ختم کر دیا جو پوری کمپنی میں وبا کے دوران متعارف کرایا جانے والا چھٹی کا دن تھا۔ یہ فیصلہ ظاہر کرتا ہے کہ مسک کتنی جلد کام کے نئے نظام کو متعارف کرانا چاہتے ہیں۔
مسک نے ملازمین کے نام اپنے پیغام میں لکھا ہے کہ آگے کا راستہ مشکل ہے اور کامیابی کے لیے سخت محنت کی ضرورت ہوگی۔
ایک علیحدہ ای میل میں، انہوں نے مزید کہا کہ ’اگلے چند دنوں میں ان کی اولین ترجیح، تصدیق شدہ بوٹس/ٹرولز/سپیم کو تلاش کرنا اور انہیں معطل کرنا ہے‘۔
(اس رپورٹ کی معلومات رائٹرز سے لی گئی ہیں)