روہنگیا افراد کی میانمار واپسی سے قبل جاری کی گئی ایک خفیہ دستاویز میں پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کے ادارے نے کہا ہے کہ اگر روہنگیا افراد کو واپسی کے بعد کیمپوں میں رکھا جائے گا تو وہ اُنہیں انسانی بھلائی کے تحت امداد فراہم نہیں کرے گا۔
نیوز ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق، اس خفیہ دستاویز میں روہنگیا افراد کی میانمار واپسی کے طریقٴ کار کے سلسلے میں پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کے مؤقف کی وضاحت کی گئی ہے اور اس خواہش کا اظہار کیا گیا ہے کہ طویل عرصے کیلئے قائم کئے جانے والے روہنگیا مسلمانوں کے کیمپوں کیلئے اقوام متحدہ کے ادارے کو امداد جاری رکھنے پر مجبور نہ کیا جائے۔
’رائٹرز‘ کے مطابق، اقوام متحدہ کے اس ادارے کی ترجمان نے اس خفیہ دستاویز پر کوئی بیان دینے سے گریز کیا ہے۔
میانمار اور بنگلہ دیش نے گزشتہ اکتوبر میں طے ہونے والے ایک سمجھوتے میں اتفاق کیا تھا کہ گزشتہ سال فوجی کارروائی کے تناظر میں فرار ہو کر بنگلہ دیش میں پناہ لینے والے سات لاکھ کے لگ بھگ روہنگیا مسلمانوں کی واپسی کا عمل نومبر کے وسط میں شروع کیا جائے گا۔ اس سے قبل اقوام متحدہ اور دیگر امدادی ایجنسیوں نے خبردار کیا تھا کہ روہنگیا افراد کی میانمار واپسی کیلئے فی الحال حالات ساز گار نہیں ہیں۔
میانمار حکومت نے روہنگیا افراد کیلئے کیمپ تعمیر کئے ہیں جن کے بارے میں حکام کا کہنا تھا کہ یہ عارضی ہوں گے۔ تاہم، روہنگیا پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ یہ کیمپ مستقل ہوں گے کیونکہ ان بے وطن افراد کی نقل و حمل پر سخت پاندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔
پناہ گزینوں کیلئے اقوام متحدہ کے ادارے کا کہنا ہے کہ اگر روہنگیا افراد کو مستقل کیمپوں میں رکھا گیا تو وہ اُنہیں کوئی امداد فراہم نہیں کرے گا۔ تاہم، اگر یہ کیمپ حقیقتاً عارضی ہوں گے اور اُنہیں محض روہنگیا افراد کو اُن کی مرضی کی جگہوں تک واپس پہنچانے کیلئے استعمال کیا جائے گا تو ادارہ امداد فراہم کر سکتا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ یہ دستاویز سفارتکاروں کو بھجوائی گئی اور اس میں دیگر امدادی ایجنسیوں کو بھی مشورہ دیا گیا کہ مستقل کیمپ قائم کئے جانے کی صورت میں وہ بھی کوئی امداد فراہم نہ کریں۔
رائٹرز نے میانمار حکومت کا مؤقف جاننے کیلئے حکام سے حکومتی ترجمان زاؤ ہتے سے رابطہ کرنے کی کوشش کی، لیکن اُنہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔
اس سے قبل امریکی محکمہٴ خارجہ نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا تھا کہ میانمار واپس لوٹنے والے روہنگیا افراد کو ہر صورت نقل و حمل کی آزادی حاصل ہونی چاہئیے اور اُنہیں کیمپوں میں محدود نہیں رکھنا چاہئیے۔
میانمار کے وزیر برائے سماجی بہبود میاٹ آئے نے اتوار کے روز کہا تھا کہ 2251 روہنگیا افراد کی واپسی کیلئے انتظامات کر لئے گئے ہیں اور اُنہیں جمعرات کے روز کشتی کے ذریعے عارضی کیمپوں میں پہنچایا جائے گا اور اُس کے بعد 2095 افراد پر مشتمل دوسرے گروپ کو زمینی راستے سے کیمپوں میں لایا جائے گا۔
عارضی کیمپوں میں ضروری کارروائی کے بعد اُنہیں ایک دوسرے کیمپ میں پہنچایا جائے گا جہاں اُنہیں باقائدہ آبادکاری تک رہائش اور خوراک فراہم کی جائے گی۔
اُنہوں نے مزید کہا ہے کہ اگر واپس آنے والے رونگیا افراد قومی تصدیق شدہ کارڈ قبول کر لیتے ہیں تو اُنہیں صرف موگ ڈاؤ قصبے کے اندر ہی آنے جانے کی اجازت ہو گی۔ تاہم، بیشتر روہنگیا افراد ایسے تصدیق شدہ کارڈ قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں، کیونکہ، بقول اُن کے، ان میں اُن کا اندراج غیر ملکی کے طور پر کیا جاتا ہے۔