پاکستان کے قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جاوید اقبال نے گوادر میں انڈسٹریل اور کمرشل پلاٹوں کی الاٹمنٹ میں مبینہ بے ضابطگیوں کانوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ گوادر انڈسٹریل اسٹیٹ ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے بلوچستان کی ترقی داؤ پر لگا دی ہے۔
نیب اعلامیے کے مطابق چیئرمین جاوید اقبال نے نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ پلاٹوں کی تقسیم میں میرٹ کی بجائے اقربا پروری کو فوقیت دی گئی ہے جس سے ملکی خزانے کو کروڑوں کا نقصان ہوا ہے۔
انھوں نے کہا ہے کہ پاکستان کی ترقی کے لئے بلوچستان میں معاشی سرگرمیوں کافروغ انتہائی اہمیت کا حامل ہے، گوادر میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھنے والے حقیقی سرمایہ کاروں کا یہ حق ہے کہ انہیں قواعد وضوابط کے مطابق سرمایہ کاری کا موقع دیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ گوادر میں سرکاری ریکارڈ کےمطابق کمرشل پلاٹوں کی الاٹمنٹ میں قواعد کو نظرانداز کیا گیا، ذاتی پسند اور ناپسند کی بنیاد پر سرکاری اراضی کی الاٹمنٹ سے قومی خزانے کو نقصان پہنچایا گیا۔
"صنعتکاروں اور اہل افراد کی درخواستوں کو ردی کی ٹوکری کی نظر کردیا گیا، حقیقی سرمایہ داروں کو نظرانداز کیا گیا اور اپنوں میں کمرشل پلاٹ بانٹ دیے گئے، گوادرکی معاشی ترقی داؤ پرلگانے والوں سےآہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے۔"
چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے میں گوادر انتہائی اہمیت کا حامل شہر ہے۔
گوادر میں ہونے والے ترقیاتی کاموں کے باعث ان زمینوں کی قیمتیں دن بدن بڑھ رہی ہیں جس کی وجہ سے قبضہ مافیا کی نظریں ان زمینوں پر لگی ہیں۔
گوادر میں سی پیک پراجیکٹ کے تحت ایک انڈسٹریل زون بھی قائم کیا جانا ہے لیکن یہاں موجود لینڈ مافیا نے پہلے ہی اہم زمینوں پر قبضے کر رکھے ہیں جبکہ پراپرٹی کے کاروبار سے منسلک لوگوں نے گوادر شہر سے باہر کی زمینیں بھی ملک بھر کے لوگوں کو "سنہرے خواب" دکھا کر بیچ دی ہیں لیکن اب تک یہ زمینیں صرف کاغذوں میں ہی ہیں درحقیقت کسی بھی شخص کو کسی جگہ کا قبضہ نہیں دیا گیا۔
گوادر پاکستان میں سی پیک منصوبے کا سب سے اہم مقام ہے جہاں پر چین نے بندرگاہ بنائی ہے اور دونوں ممالک اس بندرگاہ سے بہت زیادہ امیدیں رکھے ہوئے ہیں۔