ہیومن رائٹس کمیشن کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ علی نواز چوہان نے مطالبہ کیا ہے کہ نقیب اللہ قتل کیس کے معاملے پرجے آئی ٹی کی بجائے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے ایسا نہ کیا گیا تو راؤ انوارسزا سے بچ جائے گا۔
جسٹس ریٹائرڈ علی نواز چوہان نے اسلام آباد میں نقیب اللہ قتل کیس سے متعلق قومی انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ میڈیا کے سامنے پیش کرتے ہوئے کہا کہ نقیب اللہ قتل کیس میں جوڈیشل کمیشن بنانے کیلئے ہیومن رائٹس کمیشن وزیراعظم اور وزیراعلی ٰ سندھ کو خط بھی لکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ نقیب اللہ قتل کیس میں جے آئی ٹی کا قیام ان اہم شخصيات کو بچانے کی کوشش ہے جو راؤ انوار کی پشت پناہی کر رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ راؤ انوار کے نقیب قتل کیس کے بعد کھلے عام گھومنے سے مجرمانہ عناصر کی حوصلہ افزائی ہو رہی ہے اور اگر انہیں گرفتاریا حفاظتی تحویل میں نہ لیا گیا تو وہ ملک سے فرار ہوجائیں گے۔
جسٹس ریٹائرڈ علی نواز چوہان نے کہا کہ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ کراچی میں مجرمانہ پس منظر کے حامل بارہ ہزار اہل کاروں کو پولیس میں بھرتی کیا گیا۔ محکمہ پولیس کو بھی جوڈیشل کمیشن کمیشن کی تشکیل کے ذریعے مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث اور پس منظر رکھنے والے اہل کاروں سے پاک کیا جائے۔
جسٹس ریٹائرڈ علی نواز چوہان کاکہناتھاکہ سندھ میں پولیس کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے۔ کراچی ایک مقتل بن چکا ہےاور پولیس مقابلوں کے نام پر عام لوگوں کی ٹارگٹ کلنگ ہو رہی ہے ۔کراچی میں پولیس پر کنٹرول نہ ہونے کے ساتھ ساتھ حکومت کی رٹ بھی کہیں دکھائی نہیں دے رہی جس پر انسانی حقوق کمیشن کو تشویش ہے ۔
حکومت کا دعویٰ ہے کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف اقدامات سے کراچی کی روشنیاں بحال ہو گئی ہیں اور بڑے جرائم میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔