امریکی خلائی ادارہ ناسا آج پیر کو ان چار خلابازوں کے ناموں کا اعلان کر رہا ہے جو اگلے سال خلائی راکٹ میں چاند کے مدار میں چکر لگا کر سائنسی ڈیٹا اکھٹا کریں گے۔
ان چار خلابازوں میں تین امریکی اور ایک کینیڈین ہیں۔
ناسا کا یہ مشن جس کا نام آرٹیمیس 2 ہے اگلے سال 11 نومبر کو چاند کے مشن پر روانہ ہو گا لیکن وہ چاند کی سطح پر نہیں اترے گا۔
اس مشن کا مقصد 2025 میں ایک بار پھر انسان کو چاند کی سطح پر اتارنا ہے۔
اس سے قبل اپالو 11 کے ذریعے 20 جولائی 1969 میں امریکی خلاباز پہلی بارچاند کی سطح پر اترے تھے۔ اپالو مشن 1972 میں ختم کر دیا گیا تھا۔
امریکی خلائی ادارہ چاند کی سطح پر پہلی بار اس مشن ایک خاتون خلا بازاور ایک غیر سفید فام خلا بازکو بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
چاند کے مشن پر اب تک 12 خلاباز جا چکے ہیں، جو تمام کے تمام سفید فام مردتھے۔
ناسا کے ایڈمنسٹیٹر بل نیلسن نے حال ہی میں ایک اجلاس میں بتایا تھا کہ ان کا ادارہ اس پہلو پر بھی کام کر رہا ہے کہ 2040 تک ایک انسانی مشن مریخ بھیجا جا سکے۔
آرٹیمیس 2 کا چاند مشن 10 روز پر مشتمل ہو گا۔ اس مشن کا مقصد ناسا کے طاقت ور خلائی راکٹ کے لانچ سسٹم اور راکٹ میں موجود خلائی گاڑی اورین میں خلابازوں کی زندگی کے تحفظ کے لیے نصب کیے جانے والے آلات کی کاررکردگی کی جانچ پرکھ کرنا ہے۔
یاد رہے کہ خلاباز، خلائی کیپسول کے ذریعے خلائی راکٹ میں سفر کرتے ہیں۔ خلائی کیپسول میں خلابازوں کے تحفظ، آرام اور خلائی مشن کے کنٹرول اور تجربات سے متعلق آلات نصب ہوتے ہیں۔
آرٹیمیس 2 مشن میں جانے والے خلائی کیپسول اورین میں چار خلابازوں کو لے جانے کی گنجائش ہے۔ اس کیپسول میں خلا کی گہرائیوں میں سہولت کے ساتھ جانے کے ساتھ ساتھ یہ خوبی بھی ہے کہ اسے بار بار استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اس سے قبل اورین کیپسول آرٹیمیس ون کے مشن میں خلا میں جا چکا ہے۔ آرٹیمیس ون بھی چاند کا مشن تھا ۔ جسے 25 روز تک چاند کے مدار میں گردش کرنے اور ڈیٹا اکھٹے کرنے کے بعد کامیابی سے زمین پر بحفاظت اتار لیا گیا تھا۔ اس مشن میں کوئی خلاباز شامل نہیں تھا۔
آرٹیمٹس ون 16 نومبر 2022 کو چاند کے سفر پر روانہ ہوا تھا اور 11 دسمبر 2022 کو واپس زمین پر آ گیا تھا۔
اپنے پہلے سفر کے دوران اورین کیپسول یا خلائی گاڑی نے تقریباً 16 لاکھ کلومیٹر کا سفر طے کیا، جو اب تک کسی بھی خلائی گاڑی کے کیے گئے سفر سے زیادہ ہے۔
ناسا کے ایڈمنسٹیٹر نیلسن کا کہنا ہے کہ خلا میں رہنا آسان نہیں ہے۔ ہم اپنا انسانی مشن بھیجنے کے لیے اس وقت تک انتظار کریں گے جب تک یہ یقین نہ ہو جائےکہ ایسا کرنا محفوظ ہے۔
( اس خبر کی کچھ تفصیلات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)