قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں بتایا گیا ہے کہ سی پیک منصوبے کا ٹھیکہ چینی کمپنی کو خلاف ضابطہ دینے سےقومی خزانے کو 166 ارب روپے کے نقصان ہوا۔
خورشید شاہ کی سربراہی میں قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کا اجلاس ہوا جس میں ’این ایچ اے‘ کی آڈٹ رپورٹ پیش کی گئی جس میں 508 ارب روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا۔
اجلاس کے دوران آڈٹ حکام نے بتایا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) نے کراچی لاہور موٹر وے کے سکھر ملتان سیکشن کی تعمیر کا ٹھیکہ خلاف ضابطہ دیا، اس خلاف ضابطہ ٹھیکہ دینے سے قومی خزانے کو 166 ارب روپے کا نقصان ہوا۔
اس حوالے سے سیکرٹری مواصلات نے بتایا کہ یہ منصوبہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں شامل ہے اور چین نے شرط رکھی تھی کہ کنٹریکٹ چینی کمپنی کو ملنا چاہیے۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ کنٹریکٹر نے کنٹریکٹ دینے کے وقت بولی میں جو ریٹ دیئے وہ بعد میں بڑھا دیے جس کی وجہ سے منصوبے کی لاگت بڑھ گئی ہے۔
خورشید شاہ سی پیک اور موٹروے منصوبوں میں چینی کمپنیوں کو نوازنے پر برہم ہوگئے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ حیدر آباد سکھر موٹروے کا ٹھیکہ 260 ارب میں دیا جا رہا ہے، یہ ٹھیکا مقررہ ریٹ سے 42 فیصد زیادہ ہے، سندھ میں پہلی موٹروے بنائی جا رہی ہے وہ بھی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ سے، کیا آپ چاہتے ہیں سندھ حکومت اور عوام پھنسے رہیں، مہنگے منصوبے کی قیمت سندھ کے عوام نے ادا کرنی ہے۔
پی پی پی کی رکن اسمبلی عذرا فضل پیچوہو نے کہا کہ اس قسم کے کام ہوں گے تو ہمیں چین کی دوستی پر شک رہے گا۔
خورشید شاہ نے کہا کہ معاملے پر این ایچ اے کو خط لکھا لیکن جواب تک نہیں دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اس ادائیگی کو 25 سال تک سندھ کے عوام بھگتیں گے، یہ منصوبہ مہنگے ریٹ پر نہیں بننے دوں گا۔ اگر منصوبہ اس ریٹ پر شروع کیا گیا تو عدالت جاؤں گا، اوپن بڈنگ کی جائے تو ریٹ کم ہو جائے گا۔
پاک چین اقتصادی راہداری کے مختلف منصوبوں کے حوالے سے پہلی مرتبہ اعتراضات سامنے نہیں بلکہ ماضی میں بھی کئی بار اس منصوبے پر اعتراضات اٹھائے گئے، ماضی میں لاہور میں بنائی جانے والی اورنج لائن میٹرو کو بھی سی پیک کا منصوبہ ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں۔