مغربی ممالک کے عسکری اتحاد نیٹو کے سربراہ نے کہا ہے کہ نیٹو کو افغانستان کی صورت حال کے متعلق سخت سوالات کا سامنا ہے کہ وہاں کیا کچھ غلط ہوا لیکن اتحاد ان افغان شہریوں کو فراموش نہیں کرے گا جنہوں نے اس کی مدد کی اور نہ ہی انسداد دہشت گردی سے غافل ہو گا۔
سیکرٹری جنرل ینز اسٹولٹنبرگ نے افغان جنگ کے اختتام پر امریکہ کے آخری ملٹری جہاز کی افغانستان سے روانگی کے بعد بات کرتے ہوئے فاتح طالبان کو خبردار کیا کہ وہ ان افغان لوگوں کی راہ میں رکاوٹ نہ ڈالیں جو ملک سے باہر جانا چاہتے ہیں۔
وہ خبر رساں ادارے اے ایف پی سے ایک انٹرویو کے دوران افغان جنگ کے خاتمے اور موجودہ صورت حال کے بارے میں سوالات کے جواب دے رہے تھے۔
تازہ ترین صورت حال کے مطابق بیس سال کی لڑائی کے بعد طالبان نے اب پورے ملک کا چارج سنبھال لیا ہے اور وہ مغرب کی حمایت یافتہ حکومت کے گرنے کے بعد فتح کا جشن منا رہے ہیں۔
لیکن، اسٹولٹن برگ نے اصرار کیا کہ ایسا نہیں کہ نیٹو اتحاد ہر لحاظ سے ناکام رہا۔ اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ اتحاد نے افغانستان جا کر بین الاقوامی دہشت گرد گروہوں کو مغرب میں حملے کرنےسے باز رکھا۔
تاہم، انہوں نے زور دیا کہ اب کابل کے نئے حکمرانوں کو بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہیے اور کابل کے بین الاقوامی ایئرپورٹ کو کھلا رکھنا چاہیے۔
ساتھ ہی نئے حکمرانوں کو مغربی اتحاد کے ساتھ کام کرنے والے افغان لوگوں کو محفوظ طریقے سے باہر جانے دینا چاہیے اور انتہا پسند گروہوں کو کارروائیوں سے روکنا چاہیے۔
انہوں نے کہا: "ایئرپورٹ کو کھلا رکھنا انتہائی ضروری ہے تاکہ ملک میں انسانی ہمدردی کے تحت امداد پہنچائی جا سکے اور ملک سے ایسے لوگوں کو باہر جانے دیا جائے جو اس سے پہلے نکلنا چاہتے تھے لیکن وہ ایسا نہ کر پائے۔ ہم ان لوگوں کو کبھی بھی نہیں بھولیں گے۔"
اس سے قبل جرمنی کی چانسلر اینگلا مرکل نے بھی خبردار کیا تھا کہ ایئر پورٹ کا کھلا رکھنا افغانستان کے لیے ناگزیر ہے، کیونکہ اس کے بغیر افغانستاں میں امداد نہیں پہنچ سکے گی۔
خیال رہے کہ طالبان اس وقت ترکی اور قطر سے ایئر پورٹ کو چلانے کے متعلق بات کر رہے ہیں۔
حالیہ دنوں میں ایئر پورٹ سے امریکی اور اتحادی فوجی اور مہاجرین کے انخلا کے غیر معمولی مناظر دیکھے گئے۔
اب وہ افغان شہری جنہوں نے امریکہ اور نیٹو کے ساتھ کام کیا فکر مند ہیں کہ وہ طالبان کی چیک پوسٹ سے کیسے گزر کر ایئر پورٹ پہنچیں گے کیونکہ امریکی حکام کے مطابق ایئر پورٹ بری حالت میں ہے۔
خیال رہے کہ سینیئر یورپی حکام نے کہا ہے کہ برطانوی اور یورپی سویلین ماہرین ایئر پورٹ کو فعال رکھ سکتے ہیں، لیکن یہ واضح نہیں کہ طالبان انہیں قبول کریں گے یا نہیں۔
اسٹولٹنبرگ نے نیٹو اتحاد کے رکن ترکی کی ایئرپورٹ کو چلانے کی پیش کش کو سراہا۔ انہوں نے نیٹو کے 800 سویلین اسٹاف کی بھی تعریف کی کہ جنہوں نے انخلا کے دوران ایئرپورٹ کا نظام سنبھالے رکھا۔
انہوں نے توجہ دلائی کہ طالبان نے کہا ہے کہ وہ لوگوں کو ملک سے باہر جانے کی اجازت دیں گے اور کہا کہ نیٹو اپنا سیاسی، سفارتی اور اقتصادی اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے یقینی بنائے گا کہ لوگ افغانستان سے باہر جا سکیں۔
مستقبل کے بارے میں انہوں نے کہا کہ 30 رکن ملکوں کا اتحاد اس بات کا جائزہ لے گا کہ طالبان کو روکنے کی خاطر افغان حکومت اور ملٹری تشکیل دینے میں کیا غلطیاں ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ سوال مشکل سوالوں میں سے ایک ہو گا کہ اب اس پورے عمل کا جائزہ لے کر نیٹو اس بات کا تعین کرے کہ اس نے اس عمل سے کیا سیکھا۔ کیونکہ، بقول ان کے، ہمیں اس بات کو بہتر طور پر سمجھنے کی ضرورت ہے کہ افغانستان میں کیا غلط ہوا اور دہشت گردی سے نمٹنے کے تناظر میں کہاں کامیابی ہوئی۔"