افغانستان میں طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف لڑائی میں اس سال اب تک اطلاعات کے مطابق امریکہ اور نیٹو کے مجموعی طور پر 700 سے زائد فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں دو تہائی اکثریت امریکیوں کی جبکہ سو سے زیادہ کا تعلق برطانیہ اور باقی کا نیٹو میں شامل دوسرے ملکوں سے ہے۔
اس وقت ایک لاکھ پچا س ہزار سے زائد غیر ملکی فوجی افغانستان میں تعینات ہیں جن میں تقریباََ ایک لاکھ امریکی ہیں۔
امریکہ کی قیادت میں نو سال قبل شروع ہونے والی اس جنگ میں2010ء اتحادی افواج کے لیے مہلک ترین سال ثابت ہوا ہے، جبکہ طالبان عسکریت پسندوں کی کارروائیاں بھی اس دوران ملک کے شمال اور مغرب میں ایسے علاقوں تک پھیل گئیں ہیں جو ماضی میں نسبتاََ پُر امن سمجھے جاتے تھے۔
امریکی صدر براک اوباما نے اس ماہ اپنی افغان جنگی حکمت عملی کا سالانہ جائزہ پیش کیا تھا جس میں انھوں نے افغانستان میں 30 ہزار اضافی امریکی فوجی تعینات کرنے کے فیصلے کو موثر قرار دیتے ہوئے یہ اعتراف بھی کیا تھا کہ عسکریت پسندوں کے خلاف کامیابیاں نازک ہیں جنہیں مستحکم کرنے کی ضرورت ہے۔
نیٹو کمانڈروں نے بھی جنگ میں طالبان کے خلاف اہم کامیابیوں کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ تین ماہ میں تیرہ سو سے زائد طالبان رہنماؤں اور جنگجوؤں کو ہلاک جبکہ دو ہزار سے زائد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
لیکن اقوام متحدہ کے خفیہ نقشوں کی ذرائع ابلاغ میں چھپنے والی تفصیلات کے مطابق 2010ء میں افغانستان میں سلامتی کی صورت حال مسلسل خراب ہوئی ہے ۔ ملک میں کام کرنے والی غیر سرکاری امدادی تنظیموں نے بھی امریکی انتظامیہ اور نیٹو کے دعوؤں کے برعکس صورت حال کو تشویش ناک قرار دیا ہے۔