پاکستان میں اس ماہ اب تک نیٹو افواج کے لیے سامان رسد لے جانے والے قافلوں پر چھ حملے کیے جا چکے ہیں جن میں ساٹھ سے زائد ٹرک اور آئل ٹینکر تباہ جب کہ چھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس صور ت حال کے بعد ٹرکوں اور آئل ٹینکروں کے ڈرائیور اور مالکان خوف و ہراس کا شکار ہیں۔ خیبر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے صدر شاکر آفرید ی نے وائس آ ف امریکہ کو بتایا کہ ٹرک مالکان نے بڑے ٹھیکیداروں سے پیشگی پیسے لے رکھے ہیں اور خطرات کے باوجود ڈرائیور سامان رسد لے جانے پر مجبور ہیں۔ اُن کے بقول خاص طور پر پچھلے ایک ماہ کے دوران اس کاروبار سے وابستہ افراد کے ڈر اور خوف میں اضافہ ہوا ہے۔ ” ڈر اور خوف کا یہ عالم ہے کہ ہمارے علاقے میں جتنے بھی ٹرانسپورٹر ہیں اُنھوں نے اپنے ڈرائیور وں سے کہا ہے کہ وہ گاڑیوں سے دور رہیں“۔
خیبر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے مطابق ساڑھے چھ ہزار ٹرک اور آئل ٹینکر نیٹو افواج کے لیے سامان رسد افغانستان لے جانے میں مصروف ہیں اور ہزاروں خاندانوں کا اس سے روزگار جڑا ہوا ہے۔
نیٹو کے لیے سامان لے جانے والے ٹرک ڈرائیور کا کہنا ہے کہ سڑک کے کنارے قائم ہوٹل والے بھی حملوں کے پیش نظر اُن کی گاڑیوں کو کھڑا نہیں ہونے دیتے جس سے مشکلات مزید بڑھ جاتی ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر طورخم سرحد کے راستے نیٹو افواج کے لیے سامان کی ترسیل جلد شروع نہیں ہوتی تو اس بات کا خدشہ ہے کہ ملک کے مختلف حصوں میں کھڑے ٹرکوں کے قافلوں پر مزید حملے ہوسکتے ہیں جو ٹرک ڈرائیوروں اور مالکان کی پریشانی میں اضافے کے ساتھ ساتھ مقامی انتظامیہ کی مشکلات بھی بڑھا سکتے ہیں۔