واشنگٹن —
عراق کے شمالی علاقوں میں جنگجووں کی پیش قدمی اور دو اہم شہروں پر قبضے کے بعد پیدا ہونے والی صورتِ حال پر غور کے لیے 'نیٹو' کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا ہے۔
بدھ کو برسلز میں ہونے والا اجلاس ترکی کی درخواست پر بلایا گیا تھا جس کے 80 شہریوں کو جنگجووں نے عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل میں یرغمال بنالیا ہے۔
موصل پر منگل کو 'الدولۃ الاسلامیۃ فی العراق والشام (آئی ایس آئی ایل)' نامی شدت پسند تنظیم کے جنگجووں نے قبضہ کرلیا تھا جس کے بعد جنگجو مسلسل پیش قدمی کر رہے ہیں۔
بدھ کو جنگجووں نے عراق کے ایک اور بڑے شہر تکریت پر بھی قبضہ کرلیا ہے۔ شہر پر جنگجووں کے قبضے کے بعد نزدیک واقع ملک کی سب سے بڑی آئل ریفائنری کو لاحق خطرات میں اضافہ ہوگیا ہے۔
بدھ کو ہونے والے اجلاس میں شریک ایک سفارت کار نے برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ اجلاس کے دوران ترک حکام نے 'نیٹو' کے ارکان کو موصل کی صورتِ حال اور وہاں یرغمال بنائے جانے والے ترک شہریوں کے متعلق آگاہ کیا۔
سفارت کار کے مطابق اجلاس کا مقصد 'نیٹو' کےا رکان کو عراق کی صورتِ حال سے آگاہ کرنا تھا اور فی الحال ترکی نے 28 ملکی اتحاد سے کسی قسم کی مدد طلب نہیں کی ہے۔
سفارت کار کا کہنا تھا کہ 'نیٹو' کو عراقی حکومت کی جانب سے بھی مدد کی کوئی درخواست تاحال موصول نہیں ہوئی ہے۔
'نیٹو' کے عہدیدار نے بتایا کہ اتحادی ممالک عراق میں پیش آنے والے واقعات پر گہری تشویش کے ساتھ کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔
عہدیدار کا کہنا تھا کہ موصل پر 'آئی ایس آئی ایل' کے جنگجووں کا قبضہ عراق کی سلامتی اور پورے خطے کے استحکام کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔
موصل میں یرغمال بنائے جانے والے افراد میں وہاں قائم ترک قونصل خانے کے عملے کے افراد اور ان کے اہلِ خانہ بھی شامل ہیں۔
ترک حکام کا کہنا ہے کہ جنگجووں نے بدھ کی صبح موصل میں قائم ترکی کے قونصل خانےپر دھاوا بول کر 49 افراد کو یرغمال بنالیا تھا جن میں قونصل جنرل، ان کے اہلِ خانہ، سفارتی عملے کے اہلکار اور قونصل خانے کی حفاظت پر مامور ترک فوج کے اہلکار شامل ہیں۔
ترک وزارتِ خارجہ کے مطابق جنگجو یرغمالیوں کو اپنے ہمراہ شہر کے کسی اور حصے کی طرف لے گئے ہیں۔ یرغمالیوں میں تین بچے بھی شامل ہیں۔
اس سے قبل جنگجووں نے منگل کو موصل پر قبضے کے بعد شہر کے ایک بجلی گھر میں موجود 31 ترک ٹرک ڈرائیوروں کو بھی یرغمال بنالیا تھا جو وہاں ایندھن لے کر گئے تھے۔
ترک حکومت نے خبردار کیا ہے کہ اگر یرغمالیوں میں سے کسی کو بھی کوئی نقصان پہنچا تو انقرہ حکومت اس کا سخت ترین جواب دے گی۔
صورتِ حال کے جائزے کے لیے ترک وزیرِاعظم رجب طیب ایردوان نے صدر عبداللہ گل اور فوج اور انٹیلی جنس کے سربراہان کے ساتھ مشاورت کی ہے جب کہ امریکہ کے نائب صدر جو بائیڈن کو ٹیلی فون کرکے انہیں بھی صورتِ حال سے آگاہ کیا ہے۔
دریں اثنا امریکہ نے عراق کی صورتِ حال پر ایک بار پھر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے عراقی حکومت کو بحران پر قابو پانے کے لیے مدد کی پیشکش کی ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کی ترجمان جین پساکی نے بدھ کو واشنگٹن میں صحافیوں کو بتایا کہ انہیں دستیاب اطلاعات کے مطابق تکریت کے نواح میں قائم عراق کی سب سے بڑی آئل ریفائنری تاحال حکومت کے کنٹرول میں ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکہ عراقی حکومت کو سنی العقیدہ جنگجووں کے بڑھتے ہوئے حملوں کو روکنے کے لیے "ہر طرح کی مناسب امداد" فراہم کرنے پر تیار ہے۔
بدھ کو برسلز میں ہونے والا اجلاس ترکی کی درخواست پر بلایا گیا تھا جس کے 80 شہریوں کو جنگجووں نے عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل میں یرغمال بنالیا ہے۔
موصل پر منگل کو 'الدولۃ الاسلامیۃ فی العراق والشام (آئی ایس آئی ایل)' نامی شدت پسند تنظیم کے جنگجووں نے قبضہ کرلیا تھا جس کے بعد جنگجو مسلسل پیش قدمی کر رہے ہیں۔
بدھ کو جنگجووں نے عراق کے ایک اور بڑے شہر تکریت پر بھی قبضہ کرلیا ہے۔ شہر پر جنگجووں کے قبضے کے بعد نزدیک واقع ملک کی سب سے بڑی آئل ریفائنری کو لاحق خطرات میں اضافہ ہوگیا ہے۔
بدھ کو ہونے والے اجلاس میں شریک ایک سفارت کار نے برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ اجلاس کے دوران ترک حکام نے 'نیٹو' کے ارکان کو موصل کی صورتِ حال اور وہاں یرغمال بنائے جانے والے ترک شہریوں کے متعلق آگاہ کیا۔
سفارت کار کے مطابق اجلاس کا مقصد 'نیٹو' کےا رکان کو عراق کی صورتِ حال سے آگاہ کرنا تھا اور فی الحال ترکی نے 28 ملکی اتحاد سے کسی قسم کی مدد طلب نہیں کی ہے۔
سفارت کار کا کہنا تھا کہ 'نیٹو' کو عراقی حکومت کی جانب سے بھی مدد کی کوئی درخواست تاحال موصول نہیں ہوئی ہے۔
'نیٹو' کے عہدیدار نے بتایا کہ اتحادی ممالک عراق میں پیش آنے والے واقعات پر گہری تشویش کے ساتھ کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔
عہدیدار کا کہنا تھا کہ موصل پر 'آئی ایس آئی ایل' کے جنگجووں کا قبضہ عراق کی سلامتی اور پورے خطے کے استحکام کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔
موصل میں یرغمال بنائے جانے والے افراد میں وہاں قائم ترک قونصل خانے کے عملے کے افراد اور ان کے اہلِ خانہ بھی شامل ہیں۔
ترک حکام کا کہنا ہے کہ جنگجووں نے بدھ کی صبح موصل میں قائم ترکی کے قونصل خانےپر دھاوا بول کر 49 افراد کو یرغمال بنالیا تھا جن میں قونصل جنرل، ان کے اہلِ خانہ، سفارتی عملے کے اہلکار اور قونصل خانے کی حفاظت پر مامور ترک فوج کے اہلکار شامل ہیں۔
ترک وزارتِ خارجہ کے مطابق جنگجو یرغمالیوں کو اپنے ہمراہ شہر کے کسی اور حصے کی طرف لے گئے ہیں۔ یرغمالیوں میں تین بچے بھی شامل ہیں۔
اس سے قبل جنگجووں نے منگل کو موصل پر قبضے کے بعد شہر کے ایک بجلی گھر میں موجود 31 ترک ٹرک ڈرائیوروں کو بھی یرغمال بنالیا تھا جو وہاں ایندھن لے کر گئے تھے۔
ترک حکومت نے خبردار کیا ہے کہ اگر یرغمالیوں میں سے کسی کو بھی کوئی نقصان پہنچا تو انقرہ حکومت اس کا سخت ترین جواب دے گی۔
صورتِ حال کے جائزے کے لیے ترک وزیرِاعظم رجب طیب ایردوان نے صدر عبداللہ گل اور فوج اور انٹیلی جنس کے سربراہان کے ساتھ مشاورت کی ہے جب کہ امریکہ کے نائب صدر جو بائیڈن کو ٹیلی فون کرکے انہیں بھی صورتِ حال سے آگاہ کیا ہے۔
دریں اثنا امریکہ نے عراق کی صورتِ حال پر ایک بار پھر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے عراقی حکومت کو بحران پر قابو پانے کے لیے مدد کی پیشکش کی ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کی ترجمان جین پساکی نے بدھ کو واشنگٹن میں صحافیوں کو بتایا کہ انہیں دستیاب اطلاعات کے مطابق تکریت کے نواح میں قائم عراق کی سب سے بڑی آئل ریفائنری تاحال حکومت کے کنٹرول میں ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ امریکہ عراقی حکومت کو سنی العقیدہ جنگجووں کے بڑھتے ہوئے حملوں کو روکنے کے لیے "ہر طرح کی مناسب امداد" فراہم کرنے پر تیار ہے۔