پاکستان بحریہ کے فضائی اثاثوں کا مرکزی اڈہ ’پی این ایس مہران‘ کراچی میں پاک فضائیہ کی ’فیصل ایئر بیس‘ سے متصل ہے، جہاں اتوار کی شب طالبان شدت پسندوں نے ایک منظم حملہ کرکے کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی کارروائی میں ناصرف 13 اہلکاروں کو ہلاک کر دیا بلکہ یہاں تعینات بیڑے میں شامل طیاروں کو بھی نشانہ بنایا۔
پاک بحریہ کے حکام نے تصدیق کی ہے کہ حملے میں ایک ’پی تھری سی اورئین‘طیارہ مکمل طور پر تباہ جب کہ دوسرے کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
امریکی ساخت کے یہ پی تھری سی اورئین طیارے بحریہ کے فضائی بیڑے میں تازہ ترین اضافہ تھے۔ پاکستان نے ایسے پہلے تین طیارے 1996ء میں حاصل کیے تھے، جن میں سے ایک 29 اکتوبر 1999ء کو پاکستان کی سمندری حدود میں معمول کی پرواز کے دوران حادثے کا شکار ہو کر تباہ ہو گیا۔
ستمبر 2001ء میں نیویارک اور واشنگٹن پر القاعدہ کے مہلک حملوں کے بعد پاکستان کی طرف سے دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں شمولیت کے اعلان کے بعد امریکہ کے فارن ملٹری سیلز (ایف ایم ایس) پروگرام کے تحت پاک بحریہ کو 2012ء تک جدید ٹیکنالوجی سے لیس آٹھ پی تھیر سی طیارے فروخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اس سلسلے میں دو پی تھری سی اورئین طیاروں پر مشتمل پہلی کھیپ گذشتہ سال اپریل میں امریکی بحریہ کے جیکسن ول نیول اسٹیشن پر پاکستانی حکام کے حوالے کی گئی اور ان طیاروں کو بعد ازاں یکم جون کو باضابطہ طور پر پی این ایس مہران پر تعینات پاک بحریہ کی 28 ویں اسکواڈرن میں شامل کیا گیا۔
پی تھری سی اورئین طیاروں کو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے تاہم ان کا بنیادی مصرف دشمن کی آبدوزوں اور پانی کی سطح پر چلنے والے اثاثوں کو میزائلوں، تارپیڈو، بموں اور بارودی سرنگوں کی مدد سے نشانہ بنانا ہے۔ جب کہ انھیں سمندری حدود کی نگرانی اور حادثات کی صورت میں تلاش وبچاؤ کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ماہرین کاکہا ہے کہ پی تھری سی دنیا کے کسی بھی لانگ رینج میری ٹائم پٹرول طیارے کا مقابلہ کر سکتا ہے جب کہ اس کی مختلف ہتھیار لے جانے کی صلاحیت دوسرے جہازوں سے کہیں زیادہ ہے۔ پی تھری سی اورئین میں نصب انتہائی حساس آلات طیارے ہی میں موجود کمپیوٹر نظام سے منسلک ہوتے ہیں تاکہ موثر انداز میں کارروائی کی جا سکے۔
پاک بحریہ کے مطابق دشمن پر کاری ضرب لگانے کی صلاحیت رکھنے والے ان طیاروں کی دیکھ بھال انتہائی آسان ہے۔
دفاعی تجزیہ نگاروں کے بقول دہشت گرد حملے کی وجہ سے پاک بحریہ اپنے دو کلیدی پی تھری سی اورئین طیاروں سے محروم ہو گئی ہے لیکن سمندری حدود کی نگرانی اور ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لیے اب بھی یہ خاظر خواہ صلاحیت رکھتی ہے۔