کراچی میں دو روز قبل بحریہ کے فضائی اڈے ’پی این ایس مہران ‘ پر دہشت گردوں کے حملے میں ہلاک ہونے والے افسران اور اہلکاروں کو منگل کے روز اُن کے آبائی علاقوں میں سپرد خاک کر دیا گیا جب کہ حکام کا کہنا ہے کہ اس حملے کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی نے اپنا کام شروع کر دیا ہے۔
وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اس حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال کا جائزہ لینے کے لیے بدھ کو وفاقی کابینہ کی دفاعی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا ہے جس میں حکومتی عہدیداروں کے علاوہ مسلح افواج کے سربراہان بھی شرکت کریں گے۔ منگل کو پی این ایس مہران کا دورہ کرنے کے بعد وزیراعظم گیلانی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ اجلاس میں بحریہ کے اڈے پر حملے کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا۔
یہ حملہ اتوار کی شب ساڑھے دس بجے کے قریب اُس وقت شروع ہواجب پاکستانی حکام کے مطابق چار سے چھ حملہ آور دو مختلف اطراف سے پاک بحریہ کے اڈے میں داخل ہوئے۔
اس حملے میں ناصر ف بحریہ اور رینجرز کے دس اہلکار ہلاک اور 15زخمی ہوئے بلکہ دہشت گردوں نے پاکستان نیوی کے دو قیمتی ہوائی جہازوں کوتباہ کردیا، ان جہازوں کی مالیت 10 ارب روپے بتائی جاتی ہے ۔
چار حملہ آوروں کو ہلاک کردیا گیا جب کہ حکام نے دو دہشت گردوں کے فرار ہونے کا شبہ ظاہر کیا ہے ۔
بحریہ کے سربراہ ایڈمرل نعمان بشیر نے کہا ہے کہ اس واقعہ میں نیوی کی جانب سے غفلت برتے جانے کا تاثر درست نہیں ہے ۔ اُن کا کہنا تھا کہ تحقیقات میں حملے سے متعلق تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا۔
کراچی میں گذشتہ ایک ماہ کے دوران بحریہ پر کیا جانے والا یہ چوتھا اور سب سے بڑا حملہ تھا اور یہاں حملہ آوروں کو مارنے اور دوبارہ کنٹرول سنبھالنے میں 16 گھنٹے لگے ۔