رسائی کے لنکس

نوازشریف کو جیل میں سہولیات نہ ملنے پر سوشل میڈیا پر بحث


نواز شریف اور مریم نواز کی لندن سے لاہور واپسی پر ان کا استقبال کرنے والوں پر پولیس کا تشدد۔
نواز شریف اور مریم نواز کی لندن سے لاہور واپسی پر ان کا استقبال کرنے والوں پر پولیس کا تشدد۔

میاں نواز شریف کے اہل خانہ نے یہ الزام عائد کیا ہے کہ جیل کی جس کوٹھری میں انہیں رکھا گیا ہے اس میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔

نواز شریف کے بیٹے حسین نواز نے ٹویٹ کی کہ ان کے والد کو رات کو سونے کے لئے بستر نہیں دیا گیا اور غسل خانہ انتہائی غلیظ تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں عوامی نمائندوں کی عزت کا دستور نہیں لیکن یہ بنیادی حقوق ہیں جن کا روکنا تشدد ہے۔

حسین نواز کی اس ٹویٹ پر سوشل میڈیا میں یہ بحث چھڑ گئی ہے کہ آیا ایک سابق وزیراعظم کو جیل میں اے کلاس سہولیات ملنی چاہیئے یا جیسے دوسرے قیدی سہولیات کے بغیر اور جیلوں کی بدترین حالت میں قید کاٹ رہے ہیں انہیں بھی ایسے اپنی سزا پوری کرنی چاہیئے۔

اینکر اقرار الحسن نے حسین نواز کے جواب میں لکھا کہ اس ملک کے لاکھوں مجرم اس سے بھی بدتر قید کاٹ رہے ہیں۔ میاں صاحب جیلوں کی حالت ٹھیک کر جاتے تو آج بہتر حال میں ہوتے۔

رابعہ انعم نے لکھا کہ ہر سیاست دان کو ایک رات عام لوگوں کی جیل میں گزارنی چاہیے۔ ایک دن سرکاری اسپتال کے جنرل وارڈ میں اور چند روز سرکاری اسکول میں۔ ان حالات سے گزرے بغیر عوام کی تکلیف کا اندازہ نا ممکن ہے۔

اینکر امیر عباس نے لکھا کہ نواز شریف دو بار وزیر اعلیٰ رہے، تین بار وزیر اعظم۔ شہباز شریف پچھلے دس برس مسلسل وزیر اعلیٰ رہے۔ ایسے میں کیا یہ مناسب نہیں ہے کہ نواز شریف بھی انہی حالات میں جیل میں رہیں جن میں عام قیدی رہ رہے ہیں؟ بجائے اس کے کہ حسین نواز شکایت کرتے انہیں جیل کے ایسے حالات پر شرمندہ ہونا چاہیئے۔

سینیر صحافی ہارون الرشید نے ٹوئیٹر پر لکھا کہ نوازشریف نے رونا شروع کر دیا ہے۔ یہ جیل ہے، گھر نہیں۔ یوسف رضا گیلانی بھی اس جگہ رہے ہیں۔

مرتضی سولنگی نے لکھا کہ تین دفعہ منتخب وزیر اعظم نواز شریف کو جیل میں بہتر سہولتیں نہ ملنے پر خوش ہونے والے اور طعنے دینے والے یہ بھی جانتے ہیں کہ کس طرح ساڑھے چار سو پاکستانیوں کے ماورائے قتل کا ملزم اپنے گھر میں مزے سے رہ رہا ہے اور اسے اب ضمانت مل چکی ہے۔ یہ ہے انصاف کا اعلیٰ معیار۔

ماروی سرمد نے لکھا کہ پاکستان میں ایسے بھی مجرم ہیں کہ جن کے گھر کو ہی سب جیل قرار دے دیا جاتا ہے۔ راؤ انوار جیسے سنگین جرائم کے مرتکب مجرم اسی پاکستان میں شاہانہ طریقے سے رکھے گئے ہیں۔

انہوں نے مزید لکھا کہ وائٹ کالر کرائم اور سنگین جرائم میں، دنیا بھر کے مہذب ملکوں میں واضح فرق رکھا جاتا ہے۔

XS
SM
MD
LG