پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم نواز شریف چار برس بعد ہفتے کو پاکستان پہنچ رہے ہیں۔ نواز شریف علاج کی غرض سے چار برس قبل لندن گئے تھے۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد گزشتہ ہفتے (11 اکتوبر کو) لندن سے سعودی عرب پہنچے تھے۔
سعودی عرب میں ایک ہفتے سے زائد قیام کے بعد نواز شریف جمعرات کو سعودی ایئرلائن کی پرواز کے ذریعے دبئی پہنچ گئے جہاں وہ اپنی بیٹی اور اسحاق ڈار کی بہو کے گھر قیام کریں گے۔
نواز شریف کی وطن واپسی پر گزشتہ کئی ہفتوں سے پاکستان کے سیاسی و صحافی حلقوں میں تبصرے کیے جا رہے ہیں۔
ملک میں سیاسی بے یقینی کے ماحول میں انتخابات سے قبل نواز شریف کی پاکستان واپسی کو اہمیت کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔
چار سال ملک سے باہر رہنے کے بعد نواز شریف کی وطن واپسی کے اس سفر کے لیے ایک خصوصی جہاز حاصل کیا گیا ہے جس میں ان کے ہمراہ بعض سینئر پارٹی رہنما، کارکنان اور صحافی ہوں گے۔
نواز شریف کے ہمراہ ان کے دیرینہ دوست سینیٹر عرفان صدیقی، سینیٹر اسحاق ڈار، سابق گورنر محمد زبیر اور دیرینہ کاروباری ساتھی میاں ناصر جنجوعہ ہوں گے۔
متحدہ عرب امارات میں رہنے والے مسلم لیگ (ن) کے کارکنان نواز شریف کو رخصت کرنے کے لیے اُن کی قیام گاہ اور ایئرپورٹ جانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
مینارِ پاکستان جلسہ
دوسری جانب مسلم لیگ (ن) نے اپنے قائد کے استقبال کے لیے لاہور کے مینارِ پاکستان میں جلسے کا اہتمام کر رکھا ہے۔ جلسے میں ملک بھر سے کارکنوں کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
سابق وزیرِ اعظم نے 2018 کے انتخابات سے قبل مریم نواز کے ہمراہ پاکستان آکر گرفتاری دی تھی جب انہیں اور ان کی بیٹی کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں 10 برس قید کی سزا سنائی تھی۔
اس سے قبل سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں ستمبر 2007 میں عام انتخابات سے قبل جب نواز شریف سات سال کی جلا وطنی کے بعد وطن پہنچے تو نواز شریف کو ایئرپورٹ سے ہی واپس سعودی عرب بھیج دیا گیا تھا۔
بعد ازاں اکتوبر 2007 میں سابق وزیرِ اعظم بینظیر بھٹو کی پاکستان واپسی کے بعد نواز شریف بھی نومبر میں وطن واپس آ گئے تھے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے دسمبر 2020 میں عدم پیروی کی بنا پر نواز شریف کی ایون فیلڈ میں ضمانت اور العزیزیہ سٹیل ملز میں سزا کی معطلی کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے انھیں اشتہاری قرار دیا تھا۔
لیکن جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے وطن واپسی پر نواز شریف کو 21 سے 24 اکتوبر تک گرفتار کرنے سے روک دیا ہے۔
دوسری جانب احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے بھی نواز شریف کے وارنٹ معطلی کی درخواست منظور کرتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم کو وطن واپسی پر گرفتار نہ کرنے حکم بھی دیا ہے۔
نواز شریف کا طیارہ کہاں لینڈ کرے گا
نواز شریف کی منزل اگرچہ لاہور ہے تاہم امکان کیا جارہا ہے کہ ان کا جہاز پہلے اسلام آباد میں لینڈ کرے گا تاکہ قانونی معاملات طے کر لیے جائیں۔
لاہور کے جلسے میں نواز شریف اپنے انتخابات اور اپنی جماعت کی مقبولیت بحال کرنے کے لیے منشور اور بیانیہ کا اعلان کریں گے۔
فورم