کراچی —
وزیر اعظم نواز شریف کیلئے دورہٴامریکہ سے وطن واپسی پر طالبان سے مذاکرات بھی اہم ترین معاملہ ہوگا۔ بظاہر اس دورے اور طالبان سے مذاکرات میں براہِ راست کوئی واسطہ نہیں۔ لیکن، موجودہ تناظر اور ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے طالبان سے مذاکرات بھی نہایت اہمیت اختیار کرگئے ہیں۔
وطن واپسی کے فوری بعد اسلام آباد میں وزیراعظم کی علماء سے ایک اہم ملاقات متوقع ہے۔ وفاق المدارس العربیہ کے سیکریٹری جنرل قاری حنیف جالندھری کے مطابق علماٴ کی اپیل پر ہی طالبان نے مثبت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ اس لیے، علماٴ کی خواہش ہے کہ حکومت اور طالبان کے درمیان جلد مذاکراتی عمل شروع ہو۔
پاکستان علماٴ کونسل پاکستان کے چیئرمین علامہ طاہراشرفی بھی یہی کہتے ہیں کہ طالبان سے مذاکراتی عمل شروع کرنے میں حکومت نے غیرسنجیدہ رویہ اختیار کئے رکھا ہے، جو اب ختم ہوجانا چاہئے۔ علماٴ اسی وقت طالبان اورحکومت کے درمیان ثالث کا کردار ادا کر سکتے ہیں جب کہ حکومت کی طرف سے مذاکرات کے لیے پیش قدمی شروع ہو۔
ادھر خیبر پختونخواہ کی صوبائی حکومت نے بھی ایک بار پھر طالبان سے مذاکرات میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ پرویز خٹک نے بھی ایک سرکاری اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت جلد طالبان کو مذکرات کی پیشکش کرے۔
واضح رہے کہ طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے رواں سال تین آل پارٹیز کانفرنسیس (اے پی سی ) بھی ہو چکی ہیں اور ان تینوں میں مذاکرات کرنے پر زور دیا گیا تھا۔ پرویز خٹک نے اعلامیے میں کہا ہے کہ وفاقی حکومت اے پی سی کی قرارداد پر عمل کرتے ہوئے فوری مذاکرات کا عمل شروع کرے۔
مذکورہ بالا صورتحال میں اب جبکہ وزیر اعظم کا دورہٴ امریکہ تقریباً اختتام کی طرف ہے، نواز شریف کو وطن واپس آتے ہی طالبان سے مذاکرات کا اہم ترین مرحلہ طے کرنا ہوگا، کیوں کہ تجزیہ نگار اور مبصرین کی رائے میں یہی مذاکرات دراصل ملک میں امن و امان کے حوالے سے اہم رول ادا کریں گے۔
وطن واپسی کے فوری بعد اسلام آباد میں وزیراعظم کی علماء سے ایک اہم ملاقات متوقع ہے۔ وفاق المدارس العربیہ کے سیکریٹری جنرل قاری حنیف جالندھری کے مطابق علماٴ کی اپیل پر ہی طالبان نے مثبت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ اس لیے، علماٴ کی خواہش ہے کہ حکومت اور طالبان کے درمیان جلد مذاکراتی عمل شروع ہو۔
پاکستان علماٴ کونسل پاکستان کے چیئرمین علامہ طاہراشرفی بھی یہی کہتے ہیں کہ طالبان سے مذاکراتی عمل شروع کرنے میں حکومت نے غیرسنجیدہ رویہ اختیار کئے رکھا ہے، جو اب ختم ہوجانا چاہئے۔ علماٴ اسی وقت طالبان اورحکومت کے درمیان ثالث کا کردار ادا کر سکتے ہیں جب کہ حکومت کی طرف سے مذاکرات کے لیے پیش قدمی شروع ہو۔
ادھر خیبر پختونخواہ کی صوبائی حکومت نے بھی ایک بار پھر طالبان سے مذاکرات میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ پرویز خٹک نے بھی ایک سرکاری اعلامیہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت جلد طالبان کو مذکرات کی پیشکش کرے۔
واضح رہے کہ طالبان سے مذاکرات کے حوالے سے رواں سال تین آل پارٹیز کانفرنسیس (اے پی سی ) بھی ہو چکی ہیں اور ان تینوں میں مذاکرات کرنے پر زور دیا گیا تھا۔ پرویز خٹک نے اعلامیے میں کہا ہے کہ وفاقی حکومت اے پی سی کی قرارداد پر عمل کرتے ہوئے فوری مذاکرات کا عمل شروع کرے۔
مذکورہ بالا صورتحال میں اب جبکہ وزیر اعظم کا دورہٴ امریکہ تقریباً اختتام کی طرف ہے، نواز شریف کو وطن واپس آتے ہی طالبان سے مذاکرات کا اہم ترین مرحلہ طے کرنا ہوگا، کیوں کہ تجزیہ نگار اور مبصرین کی رائے میں یہی مذاکرات دراصل ملک میں امن و امان کے حوالے سے اہم رول ادا کریں گے۔