پاکستان کے ساحلی شہر کراچی میں دماغ کھانے والے جرثومے سے متاثرہ نگلیریا نامی بیماری سے ایک شخص ہلاک ہوگیا۔ کراچی میں جمعرات کے روز نگلیریا کی بیماری سے طالب علی نامی 56 سالہ شخص کی ہلاکت سامنے آئی ہے جو شہر کے ایک نجی اسپتال میں زیر علاج تھا۔
منگل کے روز نگلیریا بیماری سے ہلاکت کے بعد رواں سال نگلیریا بیماری سے ہلاکتوں کی تعداد آٹھ ہوگئی ہے۔
محکمہٴصحت سندھ کے عہدیدار، ڈاکٹر ظفر مہدی نے ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو میں بتایا ہے کہ ’نگلیریا کی بیماری کا سب سے بڑا سبب بغیر کلورین ملا پانی ہے جس سے نگلیریا بیماری کا وائرس پرورش پاکر انسانی جسم پر اثرانداز ہوتا ہے۔‘
ڈاکٹر ظفر کے مطابق، ’یہ ذمہ داری شہر میں کام کرنےوالی واٹر بورڈ انتظامیہ کی ہے کہ وہ پانی میں کلورین کی مقدار کو یقنینی بنائے، پانی میں کلورین کا فارمولا ملا ہوگا، تو نگلیریا وائرس کبھی نہیں پھیلے گا۔‘
ڈاکٹر ظفر مہدی نے مزید بتایا کہ ’محکمہٴصحت سندھ کی جانب سے واٹر بورڈ کو سختی سے کہا گیا ہے کہ وہ شہر میں کئی مقامات پر پانی میں کلورین کے نمونوں کو چیک کریں اور جانچیں کہ کہاں کلورین کی ضرورت ہے اسے پورا کیا جائے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت سندھ کی جانب سے عام سطح پر بھی شہریوں میں آگاہی پھیلائی جا رہی ہے کہ وہ اپنے گھروں میں موجود پانی کی ٹنکیوں اور واٹر اسٹوریج جگہوں پر صفائی ستھرائی کو یقینی بناکر کلورین کا استعمال کریں اور ابلے ہوئے پانی کا استعمال کریں، تاکہ اس بیماری کے وائرس سے محفوظ رہا جائے۔‘
واضح رہے کہ گزشتہ برس نگلیریا نامی لاعلاج بیماری سے 14 افراد اپنی زندگی کی بازی ہارگئے تھے۔
ذرائع ابلاغ پر نشر ہونے والی خبروں کے مطابق، نگلیریا کے خدشے کے سبب گزشتہ ہفتے محکمہ صحت سندھ کی جانب سے شہر کے کئی اہم عمارتوں اور مقامات سے پانی کے نمونے جمع کئےگئے، جسمیں کلورین کی موجودگی'نہ' ہونے کے برابر تھی۔
نگلیریا کے حوالے سے کمشنر کراچی کی جانب سے بھی شہری محکموں کے ساتھ کئی اہم اجلاس ہوئے ہیں، جن میں شعیب احمد صدیقی نے کراچی میں نگلیریا کو ایک چیلنج قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے نگلیریا کی بیماری سے نمٹنے کے لئے حکومت پوری طرح الرٹ ہے اور اس سے بچاﺅ کےلئے بھرپور اقدامات کئے جا رہے ہیں۔
ماہرین کے مطابق، نگلیریا بیماری کا وائرس کلورین نا ملے پانی میں پرورش پاتا ہے۔ اس پانی کے استعمال کرنے سے بیماری کا وائرس انسان کی ناک کے ذریعے دماغ تک پہنچ کر دماغ کو کھوکھلا کرنے لگتا ہے،جس سے مریض چند ہی دنوں میں موت کے منہ میں چلاجاتا ہے۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں اب تک نگلیریا بیماری کا کوئی علاج دریافت نہیں ہو سکا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ نگلیریا وائرس سے پھیلنے والی اس بیماری سے احتیاط ہی اس کا واحد حل ہے۔