رسائی کے لنکس

گورسچ نے امریکی عدالتِ عظمیٰ کے نویں جج کے طور پر حلف اٹھا لیا


ٹرمپ نے گوسچ کو ایک ’’دیانت دار شخص‘‘ قرار دیا، جن کی ’’قابلیت بے مثال ہے، اور وہ امریکی آئین کے ساتھ وفاداری کے حوالے سے اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے‘‘

جسٹس انٹونن اسکالیہ کے انتقال کے 14 ماہ بعد، پیر کے روز نیل گورسچ نے امریکی عدالتِ عظمیٰ کے فل بینج کے نویں جج کے طور پر حلف اٹھایا۔

دو مختلف قانونی تقریبات کے دوران، نئے جج نے اپنے عہدے کا حلف لیا۔

پہلی تقریب سپریم کورٹ میں منعقد ہوئی جس میں چیف جسٹس جان رابرٹس نے اُن سے حلف لیا۔ بعدازاں، وائٹ ہاؤس کے روز گارڈن میں ایک تقریب ہوئی جس میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ اور نائب صدر مائیک پینس شریک تھے، جس دوران اُن سے ساتھی جج جسٹس انتھونی کنیڈی نے عہدے کا حلف لیا۔

ٹرمپ نے گوسچ کو ایک ’’دیانت دار شخص‘‘ قرار دیا، جن کی ’’قابلیت بے مثال ہے، اور وہ امریکی آئین کے ساتھ وفاداری کے حوالے سے اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتے‘‘۔

حلف لینے کے بعد، گورسچ نے ’’اس عظیم ملک کے آئین اور قوانین سے وفادار رہنے‘‘ کا عہد کیا۔

حلف لینے کے بعد، گورسچ نے ’’اس عظیم ملک کے آئین اور قوانین سے وفادار رہنے‘‘ کا عہد کیا۔

ٹرمپ نے جنوری کے آخر میں گورسچ کو نامزد کیا تھا، اور گذشتہ ہفتے امریکی سینیٹ نے اُن کی نامزدگی کی متنازعہ طور پر توثیق کی تھی، جس سے قبل ایوان نے، جس میں ری پبلیکن پارٹی کی اکثریت ہے، 54 ووٹوں سے منظوری دی، جب کہ اُن کی مخالفت میں 45 ووٹ پڑے۔

کسی ری پبلیکن نے گورسچ کے خلاف ووٹ نہیں دیا، جو ایک دہائی تک وفاقی اپیلز کورٹ کے جج کے طور پر خدمات انجام بجا لا چکے ہیں، جب کہ تین ڈیموکریٹس نے اُن کی نامزدگی کی توثیق کی۔

اُن کی عمر 49 برس ہے۔ گورسچ کے حلف لینے کے بعد، اب کنزوریٹوز سپریم کورٹ میں چار کے مقابلے میں پانچ سے اکثریت حاصل ہے۔

XS
SM
MD
LG