سابق صدر نیلسن منڈیلا کی ترانویں سالگرہ کی مناسبت سے جنوبی افریقہ اور دنیا بھرسے تہنیت کے پیغامات موصول ہو رہے ہیں۔ ’وائس آف امریکہ‘ کی ڈیلیا رابرٹسن نے جوہنسبرگ میں جنوبی افریقہ بیورو سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ جنوبی افریقہ کے باشندوں نے ہزاروں کی تعداد میں دوسروں کے لیےرضاکارانہ طور پر وقت نکالنے کی اُن کی کال پر لبیک کہا ہے۔
زیادہ تر اسکولوں نے اپنے دوسرے روز کا آغاز سالگرہ کا نغمہ گا کر کیا، جسے نیلسن منڈیلہ کی سالگرہ کی مناسبت سے ترتیب دیا گیا ہے۔ اسکول کے بچوں نےجنوبی افریقہ میں نسلی عصبیت کی جدوجہد کے بعد اقتدار میں آنے والے پہلے صدر کو سالگرہ پرخراج ِ تحسین پیش کرنےوالےپیغامات کے کارڈ آویزاں کیے۔
ایک بچی کے بول تھے: ’برائے مہربانی، نیلسن منڈیلا عمر رسیدہ بیشک ہوجاؤ، لیکن ہم سے جدا نہ ہونا۔ ہم آپ سے محبت کرتے ہیں‘۔
مشرقی کیپ کے خطے میں کونو کے مقام پر اپنے آبائی گھر میں مسٹر منڈیلا اپنی 93ویں سالگرہ منارہے ہیں۔
دو سال قبل ، اقوامِ متحدہ نے 18جولائی کو’یومِ منڈیلا‘ قرار دیا تھا، تاکہ ایک ایسی ہستی کی توقیر کی جائے جِس نے تقریباً تین عشرے جیل میں اورنسلی عصبیت پر مشتمل نظام کے خلاف جدوجہد کرتے بسر کیے، اور جِنھوں نے بالآخر اپنے ملک کو جمہوریت کے راستے پر ڈال دیا۔
مسٹر منڈیلا نے لوگوں سے کہا ہے کہ اِس دِن کو پارٹیاں منانے میں ضائع نہ کریں ، بلکہ ایسے لوگوں کے لیے وقف کریں جو اُن سے کم قسمت والے ہیں۔ اُن کی خدمت بجا لانے کے لیے اپنےذاتی 67منٹ وقف کردیں۔ سڑسٹھ کا عدد اُن برسوں کی غمازی کرتا ہےجو مسٹر منڈیلا نے عوام کی خدمت میں گزارے۔
ایک اور سابق جنوبی افریقی صدر، تھابو مبیکی نے جنوب افریقی لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ ’مدیبا‘ کے لیے اپنے تہینتی پیغامات کی عکاسی کرتے ہوئے میدان عمل میں داخل ہوں۔ جنوبی افریقہ میں مسٹر منڈیلا کو لوگ پیار سے ’مدیبا‘ کہہ کر پکارتے ہیں۔
مبیکی کے الفاظ میں، ’ جب ہم سب سالگرہ مبارک کہتے ہیں اور جب ہم سب مدیبا کے لیے اچھے الفاظ ادا کرتے ہیں، تودراصل ہم اُنھیں کسی عملی صورت میں سامنے لاتے ہیں۔ اور میں امید کرتا ہوں کہ آج جب ہم اُن کی 93ویں سالگرہ منا رہے ہیں، درحقیقت ہم سب عملی طور پر کچھ کر دکھائیں گے‘۔
اِس بات پر جنوبی افریقہ کے لوگوں نے بڑی تعداد میں لبیک کہا ہے، جِس میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جِنھوں نے انفرادی طور پر ’اولڈ ایج ہاؤسز‘ میں جاکر عمررسیدہ لوگوں ، کاروباروں اور تنظیموں کے لیے وقت نکالااور یتیموں یا اسپتالوں کے لیے گرما گرم کھانا پکا کر تقسیم کیا۔
صدر جیکب زوما ، مسٹر منڈیلا سے ملنے جائیں گے، جہاں پر وہ اُنھیں فنِ تعمیر کے ایک ماہر کی طرف سے ’نیلسن منڈیلا لگیسی برج‘ کی ایک نقل پیش کریں گے۔ یہ پُل مسٹر منڈیلا کی جائے پیدائش اور 20دیگر دیہات کو ایک اہم شاہراہ سے ملانے کے لیے
مباشے نہر پر تعمیر کی جائے گی۔ ایسے رابطے کی بنا پرتقریباً بیس ہزار لوگوں کو ہائے وے پرپہنچنے میں 90منٹ کا وقت بچے گا۔
مسٹر زوما نے جنوبی افریقہ کے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ مسٹر منڈیلا کو صحیح معنوں خراج ِتحسین یوں پیش کرسکتے ہیں کہ ملک کے سارے لوگوں کی زندگی میں بہتری لانے کے لیے وہ کچھ کر دکھائیں۔
رفتہ رفتہ، مسٹر منڈیلا پر بڑی عمر کے اثرات عیاں ہو رہے ہیں۔ وہ رواں سال کے آغاز میں پھپھڑوں کے سنگین انفیکشن کے باعث دو روز کے لیے اسپتال داخل رہے۔ ٹھیک ہونے میں اُنھیں دیر لگی، تاہم اُن کے خاندان کا کہنا ہے کہ اِس وقت اُن کی صحت اچھی ہے۔