نیپال میں نجی ایئر لائن کا 43 سال پرانا طیارہ اتوار کے روز پرواز کے کچھ وقت بعد لا پتا ہو گیا جس کے سبب اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ کریش کر گیا ہے۔ اس مسافر بردار طیارے میں 22 افراد سوار تھے۔
حکام کے مطابق خراب موسم کی وجہ سے طیارے کی تلاش کرنے والے ہیلی کاپٹرز کو اس جہاز کے لاپتا ہونے کے مقام پر مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ ’تارا ایئر لائنز‘ کی پرواز دارالحکومت کھٹمنڈو کے مغرب میں 125 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع سیاحتی ٹاؤن پوکھارا سے شمال مغرب میں 80 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع جوم سوم کے لیے جا رہی تھی۔
فلائٹ ٹریکنگ ویب سائٹ ‘فلائٹ ریڈار 24’ کا کہنا ہے کہ طیارے‘ دی ہیوی لینڈ کینیڈا ڈی ایچ سی سکس تھری ہنڈرڈ ایئر کرافٹ‘ نے ’نائن این اے ای ٹی‘ رجسٹریشن نمبر کے ساتھ اپریل 1979 میں پہلی پرواز کی تھی۔
نیپال کی سول ایوی ایشن سوسائٹی کا جاری کردہ بیان میں کہنا ہے کہ لاپتا طیارے کی تلاش میں جانے والا ہیلی کاپٹر خراب موسم کے سبب اس کا پتا لگائے بغیر جوم سوم واپس آ گیا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ موسم ٹھیک ہوتے ہی کھٹمنڈو، پوکھارا اور جوم سوم سے ہیلی کاپٹرز پرواز کرنے کے لیے تیار ہیں جب کہ آرمی اور پولیس کی سرچ ٹیمیں اس مقام کی طرف نکل چکی ہیں۔
ایئر لائن کے مطابق طیارے پر چار بھارتی، دو جرمن اور 16 نیپالی مسافر سوار تھے جن میں عملے کے تین افراد بھی شامل تھے۔
ایئر لائن کا مزید کہنا ہے کہ مسافروں میں سات خواتین بھی شامل ہیں۔
ایئر لائنز کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ طیارے کا جوم سوم میں لینڈ کرنے سے پانچ منٹ پہلے کنٹرول روم سے رابطہ منقطع ہوا جو کہ ایک سیاحتی اور مذہبی مقام ہے۔
محکمۂ موسمیات کے مطابق پوکھارا اور جوم سوم کے اوپر صبح سے ہی بادلوں کا جھرمٹ تھا۔
پولیس عہدیدار پریم کمار دانی کا کہنا ہے کہ ریسکیو اور سرچ ٹیم کو ماؤنٹ دھولگیری کے قریب کے علاقے میں بھیج دیا گیا ہے جو کہ دنیا کی ساتویں بلند ترین چوٹی ہے۔
نیپال میں دنیا کی 14 بلند ترین چوٹیوں میں سے آٹھ واقع ہیں جن میں دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ بھی شامل ہے۔ یہاں فضائی حادثوں کا ریکارڈ رہا ہے۔
نیپال کا موسم ایک دم سے تبدیل ہوتا ہے جس کی وجہ سے پہاڑی علاقوں تک پہنچنا مشکل ہو جاتا ہے۔
سن 2018 کے اوائل میں یو ایس بنگلہ ایئر لائنز کی ڈھاکہ سے کھٹمنڈو جانے والی پرواز کو لینڈنگ کے وقت حادثہ پیش آیا تھا جس کے بعد پرواز کو آگ لگ گئی تھی اور طیارے میں سوار 71 مسافروں میں سے 51 ہلاک ہو گئے تھے۔
اس سے قبل 1992 میں پاکستان کی قومی ایئر لائن پی آئی اے کی پرواز کو کھٹمنڈو میں لینڈ کرتے ہوئے حادثہ پیش آیا تھا اور طیارے میں سوار 167 مسافر ہلاک ہو گئے تھے۔