نیپال کی اہم سیاسی جماعتیں ایک معاہدے پر متفق ہوگئی ہیں جس سے ہزاروں سابق ماؤنواز جنگجوؤں کو فوج میں شامل کیا جاسکے گا۔ توقع کی جارہی ہے کہ ملک میں خانہ جنگی کے خاتمے کے لگ بھگ پانچ سال بعد ہونے والے اس معاہدے سے امن کے عمل میں تیزی لانے میں مدد ملے گی۔
اس معاہدے کے تحت تقریباً 19 ہزارتک سابق ماؤ نواز باغیوں میں سے ساڑھے چھ ہزار کو، جو 2006ء میں شورش ختم ہونے کے بعد سے کیمپوں میں رہ رہے ہیں، فوج میں ضم کردیا جائے گا۔ جب کہ باقی ماندہ جنگجوؤں کو اپنی زندگی نئے سرے سے شروع کرنے کے لیے ساڑھے گیارہ ہزار ڈالر معاوضہ دیا جائے گا۔
یہ معاہدہ منگل کو دیر گئے ماؤنواز پارٹی کے راہنما اور سابق وزیر اعظم پشپا کمال ڈھول، جنہیں عموماً پراچندہ کہاجاتا ہے اور تین دوسری سیاسی جماعتوں کے ارکان کے درمیان طے پایا۔
امریکہ نے تاریخی معاہدے کاخیرمقدم کرتے ہوئے کہاہے کہ اب نیپالی راہنماؤں کو اس پر جلدازجلد عمل درآمد کے لیے اقدامات کرنے چاہیں۔
نیپال کے قانون ساز اپنی نئی جمہوریہ کے ایک نیا آئین بنانے کے لیے مل کر کام کرنے پربھی تیار ہوگئے ہیں۔ نیپال میں2008ء میں بادشاہت کا خاتمہ ہوگیاتھا۔ توقع ہے آئین کا پہلا مسودہ 30 نومبرکی ڈیڈ لائن تک تیار کرلیاجائے گا۔
پارلیمنٹ کو اس مسودے پر مئی 2010ء تک اپنا کام مکمل کرناتھا، لیکن قانون سازوں کے کسی متفقہ رائے پر نہ پہنچنے کے باعث حتمی تاریخوں میں تین بار اضافہ کیا جاچکاہے۔