اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے 100 دن مکمل ہو چکے ہیں۔ جب کہ اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے ایک بار پھر حماس کے خلاف مکمل کامیابی تک جنگ جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
ہفتے کو نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیل پر فلسطینیوں کی نسل کُشی کے الزامات اسے نہیں روک نہیں سکتے۔
وزیرِ اعظم نیتن یاہو کا یہ بیان ہیگ میں عالمی عدالتِ انصاف کی دو روزہ سماعت کے بعد سامنے آیا ہے۔
جنوبی افریقہ نے عالمی عدالتِ انصاف میں اسرائیل پر نسل کُشی کا الزام عائد کیا ہے۔
اسرائیل نے ان الزامات کو بے بنیاد اور محض دکھاوا قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
بن یامین نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ ہیگ اور نہ ہی ’برائی کا محور‘ اسرائیل کو روک سکیں گے۔
’برائی کا محور‘ کہتے ہوئے ان کا اشارہ حماس، لبنان سے اسرائیل پر حملے کرنے والے ایرانی نواز عسکری گروپ حزب اللہ اور بحیرۂ احمر میں تجارتی جہازوں پر حملے کرنے والے حوثی باغیوں کی جانب تھا۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ جنگ کے اختتام سے مراد اب حماس کا خاتمہ ہوگا۔
حماس ایک عسکریت پسند گروہ ہے جسے امریکہ، یورپ اور برطانیہ سمیت دیگر ممالک بھی دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔
یہ گروپ 2007 سے غزہ میں حکمرانی کررہا ہے اور اسرائیل کو تباہ کرنے کے عزائم ظاہر کرتا رہا ہے۔
آئندہ چند ہفتوں میں عالمی عدالتِ انصاف کا عبوری فیصلہ متوقع ہے۔
اس عدالت کے فیصلوں کو تسلیم کرنا ضروری ہوتا ہے۔ تاہم ان کا نفاذ انتہائی دشوار ہے۔
نیتن یاہو واضح کرچکے ہیں کہ اسرائیل جنگ روکنے کے کسی بھی فیصلے کو نظر انداز کر دے گا۔
اسرائیل کو جنگ کے خاتمے کے لیے بڑھتے ہوئے بین الاقوامی دباؤ کا سامنا ہے۔
گزشتہ برس سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملے بعد جنگ کا آغاز ہوا تھا۔ اس حملے میں 1200 سے زائد اسرائیلی ہلاک ہوگئے تھے اور حماس نے 240 افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔
اس حملے کے بعد غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں سے اب تک 23 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ جنگ کے باعث غزہ کو شدید مسائل کا سامنا ہے۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق اسرائیل نے غزہ میں مزید بمباری کی ہے جب کہ فلسطینی عسکری گروپس نے اسرائیل پر راکٹ حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ غزہ میں فریقین کی زمینی لڑائی بھی جاری ہے۔
حماس کے زیرِ انتظام غزہ کی وزارتِ صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 135 فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں جس کے بعد جنگ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 23 ہزار 834 ہوگئی ہے۔
ان اعداد و شمار میں عام شہریوں اور عسکریت پسندوں کی تفریق نہیں کی جاتی ہے۔
تاہم وزارتِ صحت کا دعویٰ ہے کہ ہلاک ہونے والوں کی دو تہائی تعداد بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق جنگ میں زخمی ہونے والوں کی مجموعی تعداد 60 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے امدادی ادارے کے مطابق غزہ کے 36 اہم اسپتالوں میں سے 15 جزوی طور پر فعال ہیں۔
اس خبر میں بعض معلومات خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے لی گئی ہیں۔