|
بھارتی ہدایت کار امتیاز علی کو جب وی میٹ، لو آج کل، روک اسٹار، کوک ٹیل، ہائی وے اور تماشہ جیسی رومانوی فلمیں بنانے کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ اب حال ہی میں نیٹ فلکس پر ان کی فلم 'امر سنگھ چمکیلا' ریلیز ہوئی ہے۔
بارہ اپریل کو بیساکھی کے موقع پر ریلیز ہونے والی یہ فلم امتیاز علی کے کریئر کی پہلی بائیوپک ہے جس میں انہوں نے 80 کی دہائی میں مقبول ہونے والے پنجابی گلوکار امر سنگھ چمکیلا کے کریئر کی عکاسی کی ہے۔
امر سنگھ چمکیلا کو 80 کی دہائی میں بے پناہ شہرت ملی یہی وجہ تھی کہ انہیں پنجاب کا 'ایلویس' بھی کہا جاتا تھا۔
امر سنگھ چمکیلا کو پنجاب میں اتنی ہی مقبولیت حاصل تھی جتنے معروف امریکی روک اینڈ رول گلوکار ایلویس پریسلی بھی امریکہ میں مقبول تھے۔
سن 1988 میں لیجنڈری پنجابی گلوکار کو صرف 27 سال کی عمر میں بھارتی پنجاب کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں اکھاڑے یعنی کنسرٹ میں جانے سے پہلے نامعلوم افراد نے گولی مار کر قتل کر دیا تھا۔ ان کے ساتھ ساتھ ان کی بیوی امرجوت کور اور گروپ کے متعدد ساتھیوں کی بھی اس حملے میں ہلاکت ہوئی تھی۔
فلم میں امر سنگھ چمکیلا کا کردار دلجیت دوسانجھ جب کہ ان کی بیوی امرجوت کور کا کردار اداکارہ پرینیتی چوپڑا نے نبھایا ہے۔ فلم کی موسیقی معروف موسیقار اے آر رحمان نے ترتیب دی ہے۔
امتیاز علی نے فلم میں امر سنگھ چمکیلا کے عروج و زوال کی داستان کو بہترین انداز میں فلمایا ہے جب کہ ان کے قتل کی سازش کے بارے میں بھی عکاسی کی گئی ہے۔
امر سنگھ چمکیلا کون تھے؟
امر سنگھ چمکیلا نے 80 کی دہائی میں پنجابی موسیقی میں جو نام کمایا وہ بہت کم گلوکاروں کو حاصل ہوا ہے۔ ان کا اصل نام دھنی رام تھا اور انہوں نے صرف 19 برس کی عمر میں موسیقی کے دنیا میں قدم رکھا تھا۔
امرسنگھ چمکیلا کی آواز اور گانوں کی ترتیب دوسرے گلوکاروں سے منفرد تھی جب کہ ان کی شاعری بھی نوجوانوں کے دل کو چھوتی تھی۔ اسی وجہ سے ان کے زیادہ تر مداح نوجوان لڑکے لڑکیاں تھے۔
گو کہ انہوں نے 10 سال سے بھی کم عرصے تک گانے گائے لیکن ان کا ہر البم سپر ہٹ ہوا۔ لیکن ان کے زیادہ تر گانوں کے بول پر منشیات کے استعمال اور شراب نوشی کی تشہیر پر اعتراض کیا جاتا تھا۔
امر سنگھ چمکیلا پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے گانوں میں نا مناسب تعلقات کا ذکر کیا جس کو برا سمجھا جاتا تھا۔ اس کے علاوہ ان کے گانوں میں خواتین کو جس انداز میں بیان کیا جاتا تھا اس پر بھی اعتراض اٹھایا گیا۔
اسی شاعری کی وجہ سے خواتین گلوکارہ زیادہ عرصے ان کے ساتھ کام نہیں کر سکتی تھیں۔ لیکن یہ سب کچھ اس وقت بدلا جب ان کی ملاقات امرجوت کور سے ہوئی۔
امر سنگ چمکیلا اور امرجوت کور کی فنی جوڑی تو مقبول ہوئی ہی بعد میں انہوں نے اصل زندگی میں ان سے شادی کر لی۔
گلوکار کے نامناسب اور غیر اخلاقی گانوں کی وجہ ان کی جان کو خطرہ تھا۔ لیکن انہوں نے کبھی اسے سنجیدہ نہیں لیا۔ آٹھ مارچ 1988 کو امرسنگھ اور ان کی بیوی کو سرِعام قتل کیا گیا تھا۔
امر سنگھ چمکیلا کی بائیو پک میں کیا دکھایا گیا؟
فلم کی کہانی امر سنگھ چمکیلا اور ان کی بیوی امرجوت کور کے قتل ہی سے شروع ہوتی ہے جس کے بعد فلیش بیک کے ذریعے کہانی کو آگے بڑھایا گیا۔
امر سنگھ چمکیلا کی موت کی وجوہات حقیقت میں تو سامنے نہ آ سکیں۔ لیکن ہدایت کار نے اس فلم میں بتانے کی کوشش کی ہے کہ گلوکار اور ان کے ساتھیوں کی موت کی ذمے دار انتہا پسند سکھ تنظیم تھی جو انہیں متعدد مرتبہ غیر اخلاقی گانے سے منع کر چکے تھے۔
فلم کے چند سین کو اینی میٹڈ انداز میں بھی پیش کیا گیا ہے لیکن اس تکنیک کو ضرورت سے زیادہ استعمال کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں جب دلجیت دوسانجھ نے کسی مشہور شخصیت کی زندگی پر بننے والی فلم میں کام کیا ہو۔ اس سے قبل وہ 2018 میں معروف ہاکی پلئیر اور بھارتی ٹیم کے کپتان سندیپ سنگھ کی بائیوپک سورما میں بھی اداکاری کے جوہر دکھا چکے ہیں۔
البتہ امر سنگھ چمکیلا میں انہیں معروف پنجابی گلوکار کے روپ میں ڈھلنے کے لیے نہ صرف اپنے سر سے پگڑی ہٹانا پڑی بلکہ داڑھی بھی کاٹنا پڑی جس کی وجہ سے وہ ایک نئے روپ میں نظر آئے۔
اس فلم کی موسیقی آسکر ونر موسیقار اے آر رحمان نے ترتیب دی ہے۔ اے آر رحمان نے جہاں امر سنگھ چمکیلا کے اوریجنل گانوں کو زندہ رکھا وہیں موہت چوہان، اریجیت سنگھ ، الکا یاگنک، کیلاش کھیر اور ریچا شرما کی آواز میں کچھ نئی دھنیں بھی بنائیں۔
بائیو پک کی بہترین آرٹ ڈیزائننگ نے پہلے سین سے لے کر آخری تک شائقین کو 80 کی دہائی سے باہر نہیں آنے دیا۔
فلموں اور شخصیات کے آن لائن ڈیٹا بیس 'آئی ایم ڈی بی' پر امر سنگھ چمکیلا کی بائیوپک کو اب تک 8.3 اسٹارز ریٹنگ ملی ہے۔
فورم