امپائرنگ کی دنیا کا بڑا نام پاکستانی امپائر علیم ڈار حالیہ کچھ عرصے سے بعض غلط فیصلوں کے باعث تنقید کی زد میں ہیں۔
پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان جاری کراچی ٹیسٹ میچ میں علیم ڈار کی جانب سے دیے گئے کچھ فیصلے تبدیل ہونے پر جہاں سوشل میڈیا صارفین اُن سے ریٹائرمنٹ کا مطالبہ کر رہے ہیں تو بعض اب بھی اُن کی حمایت میں کھڑے نظر آتے ہیں۔
کراچی ٹیسٹ کے دوسرے روز پاکستان کو کیویز بلے بازوں کی ابتدائی شراکت داری توڑنے میں شدید مشکلات کا سامنا تھا۔ نیوزی لینڈ کا اسکور بغیر کسی نقصان کے 183رنز تھا تو نعمان علی کی ایک اندر آتی ہوئی گیند کو ڈیون کانوے نے بیک فٹ پر جا کر دفاعی انداز میں کھیلنے کی کوشش کی لیکن بیٹ ہوئے۔
نعمان علی اور وکٹوں کے پیچھے موجود سرفراز احمد اور قریبی فیلڈرز نے زوردار اپیل کی، لیکن علیم ڈار ٹس سے مس نہ ہوئے تو پھر بابر اعظم کی غیر موجودگی میں سرفراز احمد نے ریویو لے لیا۔ بال ٹریکنگ سسٹم سے واضح ہو گیا کہ گیند ٹھپہ پڑنے کے بعد وکٹوں سے ٹکرا سکتی تھی۔ لہذٰا علیم ڈار کو اپنا فیصلہ تبدیل کرتے ہوئے ڈیون کانوے کو آؤٹ قرار دینا پڑا۔
ٰیہی نہیں بلکہ انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز اور پھر نیوزی لینڈ کے خلاف پاکستان کی پہلی اننگز میں بابر اعظم اور سرفراز احمد نے بھی علیم ڈار کی جانب سے دیے گئے آؤٹ کے فیصلوں کو ریویو لے کر تبدیل کرایا۔
بہرام قاضی نامی صارف نے ٹوئٹ کی کہ یہ سال علیم ڈار کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہو رہا ہے۔ یہ واضح آؤٹ تھا، جو علیم ڈار نے نہیں دیا۔
مدثر حسین وانی نامی صارف نے ٹوئٹ کی کہ کیا پی سی بی علیم ڈار کو انٹرنیشنل امپائرنگ کے پینل سے ہٹوائے گا؟ کسی کو آگے آںا ہو گا یا علیم ڈار کو خود ہی فیصلہ کرنا ہو گا۔ ورنہ لوگ بھول جائیں گے کہ وہ کچھ عرصے قبل تک کتنے بہترین امپائر تھے۔
عبداللہ سلطان نامی صارف نے ٹوئٹ کی علیم ڈار نے بابر اعظم کو بھی پہلے غلط ایل بی ڈبلیو قرار دیا۔ حالاں کہ گیند واضح طور پر وکٹوں سے دُور جا رہی تھی۔
محمد اشفاق خان نے علیم ڈار کی جانب سے اپنا فیصلہ تبدیل کرنے کا اشارہ کرنےکی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ وہ کام ہے جو آج کل علیم ڈار کو بہت زیادہ کرنا پڑ رہا ہے۔
ڈاکٹر ادریس مبارک نامی صارف نے ٹوئٹ کی کہ یہاں کوئی علیم ڈار کی بطور امپائر فارم کی بات نہیں کر رہا۔
حماد انور نامی صارف نے ٹوئٹ کی کہ علیم ڈالر جیسے بہترین امپائر کے لیے گزشتہ کچھ میچز میں غلطیاں الارمنگ ہیں۔
ایٹ ایٹی فائیو کے نام سے موجود ایک ٹوئٹر اکاؤںٹ نے ٹوئٹ کی کہ ایک میچ نیوزی لینڈ سے ہو رہا ہے اور ایک علیم ڈار سے۔
احمد نشیط نامی صارف نے علیم ڈار کی حمایت میں ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ علیم ڈار ڈی آر ایس سے بھی زیادہ مستند اور قابلِ بھروسہ امپائر ہیں۔
ڈیسپریشن کے نام سے ایک صارف نے اسپورٹس جرنلسٹ سلیم خالق کی جانب سے علیم ڈار کو ریٹائرمنٹ کا مشورہ دینے پر ٹوئٹ کی کہ کچھ غلط فیصلے دینے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ علیم ڈار برے امپائر ہیں۔
علیم ڈار اب تک 141 ٹیسٹ میچز، 219 ایک روزہ میچز اور 69 ٹی ٹوئنٹی میچز میں امپائرنگ کر چکے ہیں۔
وہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ایلیٹ امپائرز کے پینل میں بھی شامل ہیں اور کئی بار آئی سی سی ایوارڈز میں بہترین امپائر کا ایوارڈ بھی حاصل کر چکے ہیں۔