ان دنوں کراچی اور پاکستان کے مختلف علاقوں میں آوارہ کتوں کی بہتات اور باولے کتوں کے کاٹنے کی خبریں آ رہی ہیں۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ سندھ کے کئی اسپتالوں میں باولے کتے کے کاٹنے کی ویکسین موجود نہیں ہے۔ کچھ خبروں میں آوارہ کتوں کی تلفی کی مہم شروع کرنے کے متعلق بھی بتایا گیا ہے، جب کہ ادھر امریکہ میں صورت حال بالکل الٹ ہے۔
شاید آپ کے لیے یہ بات دلچسپی کا باعث ہو کہ امریکہ کی 13 ریاستوں نے ایک خاص نسل کے کتے 'گریٹ ڈین' کو ریاست کا سرکاری جانور قرار دے رکھا ہے۔ بات صرف یہیں تک محدود نہیں ہے بلکہ گزشتہ سال کے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ میں 9 کروڑ پالتو کتے موجود تھے اور تقریباً ساڑھے آٹھ کروڑ گھروں میں کم از کم ایک کتے کو دم ہلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔
صرف امریکہ پر ہی کیا موقوف، دنیا بھر میں سب سے زیادہ پالے جانے والے جانوروں میں کتا شامل ہے۔ انسان اور کتے کا ساتھ بہت پرانا ہے۔ تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ ایسے واضح شواہد موجود ہیں کہ کتا 14000 سال پہلے انسان کے ساتھ رہ رہا تھا اور وہ شکار میں اس کی مدد کرتا تھا۔
کتے کا تعلق بھڑیے کی نسل سے جوڑا جاتا ہے جو ایک خونخوار درندہ ہے۔ لیکن یہ پہلو حیرت انگیز ہے کہ دونوں نے خوراک کی تلاش کے لیے ایک دوسرے پر بھروسا اور انحصار کیسے کیا۔
حال ہی میں شائع ہونے والی ایک نئی کتاب میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ اصل میں یہ تعلق محبت کا ہے۔ ذرا سی محبت ملنے پر کتا مر مٹتا ہے۔ جس چوکھٹ سے اسے پیار ملتا ہے، وہ پھر اسی کا ہو کر رہتا ہے۔
ٹیمپ میں قائم ایری زونا سٹیٹ یونیورسٹی میں کتوں کی سائنس کے شعبے کے ڈائریکٹر اور کتوں کی عادات اور خصلت کے ایک ماہر کلائیو وائن نے اپنی کتاب Dog is Love میں لکھا ہے کہ کتا محبت کرنے والا جانور ہے۔ ہمیں کتا اس لیے پسند ہے کیونکہ وہ ہمارا ہر حکم کو بجا لاتا ہے۔ وہ ہمارے معمولی سے اشارے کو بھی سمجھ جاتا ہے۔ اسی لیے اسے سدھانا اور اس سے اپنی ضرورت کے مطابق کام لینا آسان ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ کتا یہ سب کچھ اس لیے کرتا ہے کیونکہ اس کے بدلے میں اسے محبت اور پیار ملنے کی توقع ہوتی ہے۔ وائن کہتے ہیں کہ کتا صرف انسان سے محبت ہی نہیں کرتا بلکہ انسانوں سے قریبی تعلق رکھنا اس کی فطرت اور خصلت میں شامل ہے ۔یہ چیز دوسرے جانوروں کے مقابلے میں کتے کو منفرد بناتی ہے۔
ایک اور تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کتا اکثر جانوروں سے زیادہ ذہین اور سمجھدار ہوتا ہے۔ اگر اس کی سمجھ بوجھ کا انسان کے ساتھ موازنہ کیا جائے تو وہ عموماً چار سال کے بچے کی برابر ہوتی ہے۔ لیکن بعض کتے ایسے بھی ہیں جو سات سال کے بچے جتنی سوجھ بوجھ رکھتے ہیں۔
امریکہ میں کتوں کی افزائش، دیکھ بھال اور ان کے علاج معالجے پر بہت توجہ دی جاتی ہے۔ پالتو کتے بریڈنگ فارموں سے حاصل کیے جاتے ہیں جہاں انہیں سدھایا جاتا ہے۔ کتوں کی خوراک اور اس کی ضرورت کی چیزوں کے اسٹور ہر جگہ موجود ہیں۔ حتیٰ کہ عام گراسری اسٹوروں میں بھی کتوں کی خوراک کا ایک شعبہ رکھا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ، کتوں کو نہلانے دھلانے، بالوں کی کٹنگ اور ان کے میک اپ تک کی جگہیں موجود ہیں۔ ان کے ڈاکٹر اور شفاخانے بھی تقریباً ہر آبادی میں موجود ہیں۔ کتوں کی صحت اور علاج معالجے کے لیے انشورنس کمپنیاں ہیں۔ اگر آپ کو کچھ دنوں کے لیے کہیں جانا پڑے اور پالتو کتے کو ساتھ نہ لے جا سکتے ہوں تو چنداں پریشانی کی بات نہیں، کیونکہ ان کے لیے خصوصی ہوٹل بھی موجود ہیں۔ اور شاید آپ کو یہ جان کر حیرت ہو کہ کتوں کے لیے ٹی وی چینل بھی ہیں جو ان کی پسند کے پروگرام نشر کرتے ہیں۔
پالتوں کتوں پر انہی دنوں ایک اور کتاب بھی مارکیٹ میں آئی ہے۔ اس کتاب کا نام ‘ Our Dogs, Ourselves’ ہے۔ نیویارک میں قائم برناڈ کالج کے کتوں سے متعلق شعبے کی سربراہ الیکزینڈرا ہاروڈز کہتی ہیں کہ کتوں کے معاملے میں اب ان کے حقوق سے متعلق مسائل اور سوالات بھی پیدا ہونا شروع ہو گئے ہیں۔
اس سے قبل کتوں سے متعلق ہی الیکزینڈرا کی ایک کتاب ‘Inside of a Dog’ سن 2009 میں بیسٹ سیلر رہ چکی ہے۔ اپنی نئی کتاب میں انہوں نے اہم سوال اٹھائے ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ کتے ہماری ثقافت کا حصہ بن چکے ہیں۔ لیکن ہم نے انہیں ایک جاندار کے طور پر ابھی تک قبول نہیں کیا اور انہیں اپنی ایک جائیداد تصور کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کیا ہمیں یہ حق ہے کہ ان کی نسل پر کنٹرول کے لیے ہم مخصوص طریقے استعمال کریں اور کیا ہمیں کتوں کو اپنی سائنسی تحقیقات میں ایک ایندھن کے طورپر استعمال کرنا چاہیے۔
الیکزینڈرا کا کہنا ہے کہ کتوں کی نسل کو خالص رکھنے کے لیے ہم نے ظالمانہ طریقے اختیار کر رکھے ہیں۔ آپ کو کتوں کی نرسریوں سے ایسے پلے مل جائیں گے جن کا باپ اور دادا ایک ہی ہو گا۔ بلکہ یہ سلسلہ مزید آگے تک بھی جا سکتا ہے۔ وہ بتاتی ہیں کہ اس کے مضر اثرات سامنے آنا شروع ہو گئے ہیں۔ اب کتوں کی مخصوص نسلوں میں جینیاتی بیماریاں جنم لے رہی ہیں۔
انہوں نے اپنی کتاب میں کتوں کی مختلف نسلوں کی مخصوص جینیاتی بیماریوں کا ذکر کیا ہے جن کے متعلق ان کا کہنا ہے کہ اس کا سبب افزائش نسل کے لیے کتوں کو محدود دائرے میں رکھنا ہے۔
تاہم, کلائیو وائن کہتے ہیں کہ صورت حال چاہے کچھ بھی ہو، انسانوں کے لیے کتے کی محبت میں کبھی کمی نہیں آئے گی۔