|
امریکہ کے تفتیشی ادارے ایف بی آئی نے کہا ہے کہ ریاست لوئیزیانا کے شہر نیو اورلینز میں نئے سال کے موقع پر ہونے والا دہشت گردی کا حملہ مشتبہ امریکی شہری شمس الدین جبار نے تنہا ہی کیا تھا۔
اس سے قبل تفتیش کاروں نے اس شبہ کا اظہار کیا تھا کہ ریاست ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے مشتبہ حملہ آور نے نئے سال کا جشن منانے والے ہجوم پر گاڑی چڑھانے کا کام اکیلے نہیں کیا تھا۔
واقعہ پر تازہ ترین بریفنگ کے دوران "فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن" کے اہلکاروں نے اپنے اس موقف کو تبدیل کر دیا کہ 42 سالا سابق فوجی نے ممکنہ طور یہ حملہ دوسرے لوگوں کے ساتھ مل کر کیا ہوگا۔
حکام کے مطابق امریکہ میں پیدا ہونے والے مشتبہ حملہ آور کے زیرِ استعمال پک اپ ٹرک سے دہشت گرد تنظیم داعش کا جھنڈا برآمد ہوا تھا۔
ایف بی آئی نے یہ نتیجہ اخذ کیسے کیا؟
خبر رساں ادارے "ایسو سی ایٹڈ پریس" کے مطابق حکام نے جائے وقوعہ کی نگرانی کرنے والے ویڈیوز کا جائزہ لیا۔
ویڈیو میں دیکھا گیا کہ جبار نے شہر کی بوربن اسٹریٹ میں جس جگہ ایک کولر میں دھماکہ خیز مواد والی ڈیوائس چھبائی تھی اس کے قریب کچھ لوگ کھڑے تھے۔
تفتیشی ادارے کے انسداد دہشت گردی ڈویژن کے ڈپٹی اسسٹنٹ ڈائریکٹر کرسٹوفر ریا نے کہا کہ ویڈیو کا جائزہ لینے کے بعد حکام اس وقت یہ نہیں سمجھتے کہ قریب کھڑے لوگ کسی طور بھی اس میں ملوث تھے۔
حملے میں 14 شہری ہلاک ہو ئے، حکام کی وضاحت
حکام نے واضح کیا ہے کہ اس حملے میں 14 شہری ہلاک ہوئے تھے۔
ایف بی آئی کے انسداد دہشت گردی ڈویژن کے ڈپٹی اسسٹنٹ ڈائریکٹر کرسٹوفر ریا نے بتایا کہ شمس الدین کے علاوہ ہلاکتوں کی 14 تعداد ہے۔
فٹ بال کا مقابلہ منعقد کرنا ضروری تھا، اٹارنی جنرل
لوئیزیانا کی اٹارنی جنرل لیز مریل نے جمعرات کو کہا کہ نیو اورلینز بہت محفوظ ہے۔
انہوں نے ایکس پلیٹ فارم پر لکھا،" ہم اس بزدلانہ حملے سے پیدا ہونے والے خوف کے آگے نہ جھک کر اس میں ضائع ہونے والی جانوں کو خراج تحسین پیش کر سکتے ہیں۔"
شہر پر حملے کے 36 گھنٹے بعد جمعرات کو سہ پہر تین بجے کالج فٹ بال کے ہلے آف کوارٹر فائنل کا آغاز ہو گیا۔
شہر میں اس وقت ماحول کیا ہے؟
شہر میں پیر کو میلوں کا ایک ماہ طویل موسم شروع ہو گا جس میں "ماردی گراس" نام کا تہوار بھی شامل ہے۔ اس تہوار کو پیریڈز اور کنگ کیک کے ساتھ منایا جاتا ہے۔
شہر کی بوربون اسٹریٹ جہاں یہ حملہ ہوا تھا اب کھول دی گئی ہے۔
لیکن 47 سالہ کم ڈو، جن کی بیکری تہواروں کے دوران کھانے کی اشیا مہیا کرتی ہے، کہتی ہیں کہ وہ پریشان ہیں کہ بیکری کو جو کہ ان کے خاندان کا بڑا ذریعہ معاش ہے، بہت کم بزنس آرڈرزز ملیں گے۔
ڈو نے شہر میں ماحول کے حوالے سے اے پی کو بتایا، شہر میں جو موجودہ ماحول ہے وہ یہ ہے کہ مجھے یہ سمجھ نہیں آرہی کہ ہم اس المیے کے بعد کیسے آگے بڑھیں گے۔
انہوں نے اپنے ذاتی احساسات بیان کرتے ہوئے کہا کہ انہیں پریڈز دیکھنے کے لیے جاتے ہو ئے ڈر لگے گا۔
"مجھے لگتا ہے کہ بہت کم لوگ ہوں گے، بہت کم سرگرمیاں ہوں گی۔ شہر کوشش کرے گا کہ ہم معمول کی سرگرمیاں بحال کریں لیکن میں محسوس کرتی ہوں کہ اب ہم تھوڑے زیادہ محتاط ہوں گے۔"
شہر میں خون عطیہ کرنے والوں کی قطاریں
نیو اورلینز کے بلڈ سنٹر کے باہر لوگ خون کا عطیہ دینے کے لیے قطار میں کھڑے تھے۔
لوگوں میں اس حملے کے بعد صبر اور امید افزا ماحول دیکھا گیا۔
ایک 34 سالہ شہری منڈی گیرٹ جو کہ اینجینئر ہیں، کہتی ہیں کہ انہیں خون دینے کی مہم کے بارے میں سوشل میڈیا سائٹ انسٹاگرام سے پتہ چلا۔
"مجھے لگتاہے کہ یہ وہ چیز ہے جو میں کر سکتی ہوں۔"
انہوں نے وضاحت کی کہ ایسے کام کرنے سے "ہمیں یہ احساس مل سکے گا کہ ہم اس (واقعہ) کے اثرات کو کنٹرول کر سکتےہیں۔"
(اس خبر میں شامل معلومات اے پی سے لی گئی ہیں)
فورم