ترکیہ کے جنوبی صوبے ہتائے اور شمالی شام میں پیر کو 6 اعشاریہ 4 کی شدت کے ایک اور زلزلے میں تین افراد ہلاک ہو گئے اور 6 فروری کے اس زلزلے کے بعد جس میں دونوں ملکوں میں لگ بھگ 45 ہزار لوگ ہلاک ہوئے ، افرا تفری اور خوف و ہراس کی ایک نئی لہر دوڑ گئی ۔
ترکیہ کے وزیر داخلہ سلیمان سوئلو نے کہاہے کہ تین لوگ ہلاک ہو ئے اور 213 افراد کو اسپتال پہنچایا گیا ، جب کہ شام کے شہری دفاع کے ادارے وائٹ ہیلمٹس نے کہا ہے کہ 130 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے اور کچھ عمارتیں جنہیں پہلے ہی نقصان پہنچ چکا تھا منہدم ہو گئیں ۔
ترک قصبےڈیفنے میں زلزلہ رات آٹھ بج کر چار منٹ پر آیا اور انطاکیہ شہر اور 200 کلومیٹر شمال میں واقع صوبے ادانا میں اے ایف پی کی ٹیم نے زلزلے کی شدت کو محسوس کیا ۔
اے ایف پی کی ٹیموں نے لبنان میں بھی زلزلہ محسوس کیا ۔
ترکیہ کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ سے متعلق ادارے نے ٹوئٹر پر کہا کہ تین منٹ بعد 5 اعشاریہ 2 کی شدت کا ایک اور زلزلہ آیا اور اس کا مرکز ہتائے کا ضلع سمانداگ تھا۔
ادارے نے پیر کو پہلے زلزلے کے تقریباً 20 منٹ بعد 5.2 شدت کے دو اور زلزلےریکارڈ کیے۔
خبر رساں ادارے ڈی ایچ اے کی تصاویر میں انطاکیہ کے ایک اسپتال سے انخلا ہوتے ہوئے دکھایا گیا جب کہ این ٹی وی نے اطلاع دی ہے کہ اسکندرون شہر میں ایک اور اسپتال کو بھی خالی کر دیا گیا ہے۔
ڈی ایچ اے نے کہا کہ انتہائی نگہداشت کے یونٹ کے مریضوں کو علاج جاری رکھنے کے لیے ایمبولینسوں کے ذریعے فیلڈ اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ۔
سوئلو نے کہا کہ امدادی کارکن ملبے تلے پھنسے لوگوں کو تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔
اے ایف پی کے ایک صحافی نے انطاکیہ میں افرا تفری کے مناظر کی رپورٹ دی اور بتایا کہ زلزلے کے نئے جھٹکوں سے تباہ شدہ شہر کی فضا دھول سے اٹ گئی ۔
بری طرح تباہ شدہ عمارات کی دیواریں گر گئیں جب کہ متعدد لوگوں نے جو بظاہر زخمی ہوئے تھے مدد کی درخواست کی ۔
انطاکیہ کی ایک سڑک پر علی مظلوم نے اے ایف پی کو بتایا کہ جب زلزلہ آیا تو ہم اس وقت ڈیزاسٹر مینیجمنٹ کے سرکاری ادارے کے ساتھ تھے جو ہمارے خاندان کی لاشیں تلاش کر رہے تھے ۔
مظلوم نے بتایا کہ ہم نہیں جانتے تھےکہ کیا کریں ، ہم نے ایک دوسرے کو پکڑ لیا اور ہمارے بالکل سامنے دیواریں گرنے لگیں۔ ایسا لگا کہ زمین ہمیں نگلنے کے لیے کھل رہی ہے ۔مظلوم جو 12 سال سے انطاکیہ میں مقیم ہیں اپنی بہن اور اپنے خاندان اور اپنے برادر نسبتی اور اس کے خاندان کی لاشیں تلاش کر رہے تھے ۔
عہدے داروں نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ ساحل سے دور رہیں لیکن ترکیہ کے نائب صدر فواد اوکتائی نے کہا ہے کہ انتباہ ختم کر دیا گیا ہے کیوں کہ اب کسی سونامی کا کوئی خطرہ باقی نہیں رہاہے ۔
اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔