نائیجریا کی فوج نے بوکو حرام کی جانب سے یرغمال بنائے گئے 338 افراد کو رہا کرا لیا ہے۔
نائیجریا کی فوج کے ترجمان سنی عثمان نے بتایا کہ بازیاب کئے گئے ان افراد کو منگل کو سمبیسا کے جنگل میں بوکو حرام کے ایک مشتبہ کیمپ پر چھاپہ کر برآمد کیا گیا۔ شمال مشرقی نائیجریا کا یہ علاقہ بوکو حرام کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔
فوجی ترجمان کے مطابق، بازیاب کئے جانے والے لوگوں میں 8 نوجوان، 138 خواتین اور 192 بچے شامل ہیں، جنھیں موبئی منتقل کر دیا گیا ہے۔
تاہم، اس بات کا اشارہ نہیں ملا آیا برآمد کی جانے والی بچیوں میں اپریل 2014 میں اسکول سے اغواء کی گئی بچیاں بھی شامل ہیں۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ فوج نے اس آپریشن میں بوکوحرام کے 30 انتہا پسندوں کو بھی ہلاک کیا اور ان کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ بھی برآمد کیا ہے۔
نائیجریا کی فوج تواتر سے بوکو حرام کے خلاف کامیابیوں کا دعویٰ کر رہی ہے۔ لیکن، اس کے باوجود، انتہا پسند گروپ کی جانب سے مہلک حملوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
جمعہ کو بوکو حرام کے مشتبہ خود کش بمبار نے نائیجریا کے سب سے بڑے شمال مشرقی شہر میدگوری میں ایک مسجد پر حملہ کرکے 42 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
صدر محمد بوہری نے فوجی کمانڈروں کو اس سال دسمبر تک بغاوت کچل دینے کی مہلت دی ہے، جس کے نتیجے میں 2009ء سے اب تک 17 ہزار لوگ ہلاک اور 25 لاکھ سے زائد بے گھر ہو چکے ہیں۔
بوکو حرام کے انتہا پسند اس مسلم اکثریتی ملک نائیجریا میں سخت گیر ریاست قائم کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔