واشنگٹن —
نائجیریا کی فوج کا کہنا ہے کہ ملک کے شمال مشرقی علاقے میں ہونے والے فائرنگ کے تبادلے میں فوج کے ہاتھوں شدت پسند گروپ، بوکو حرام کے نو ارکان ہلاک ہوئے۔
اہل کاروں نے بتایا ہے کہ یہ جھڑپ جمعرات کو میدوگری کےجنوب میں تقریباً 85 کلومیٹر دور ہوئی، جو کہ بوکو حرام کی بغاوت کا گڑہ خیال کیا جاتا ہے، جس پر پچھلے چار برسوں کے دوران ہزاروں افراد کو ہلاک کرنے کا الزام ہے۔
فوج کے ایک ترجمان، لیفٹیننٹ کرنل محمد ڈول نے کہا کہ تشدد کے اس واقع میں ایک فوجی بھی ہلاک ہوا۔ اُنھوں نے بتایا کہ فوج نے شدت پسندوں سے بھاری تعداد میں اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیا۔
کسی آزاد ذریعے سے واقع کی تصدیق نہیں ہو پائی۔
سنہ 2009سے بوکو حرام نائجیریا کے مسلمان اکثریتی شمالی علاقے میں سخت گیر اسلامی قانون کے نفاذ کی غرض سے پُر تشدد کارروائیوں میں مصروف ہے۔
مئی میں نائجیریا کے صدر گُڈ لک جوناتھن نے شدت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی کا حکم دیا تھا، جس کے باوجود گروپ ملک کے شمال مشرقی علاقے میں حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔
بوکو حرام نے پولیس تھانوں، جیلوں اور سرکاری اہل کاروں کے ساتھ ساتھ کلیساؤں اور مساجد جیسے شہری اہداف پر حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔
اہل کاروں نے بتایا ہے کہ یہ جھڑپ جمعرات کو میدوگری کےجنوب میں تقریباً 85 کلومیٹر دور ہوئی، جو کہ بوکو حرام کی بغاوت کا گڑہ خیال کیا جاتا ہے، جس پر پچھلے چار برسوں کے دوران ہزاروں افراد کو ہلاک کرنے کا الزام ہے۔
فوج کے ایک ترجمان، لیفٹیننٹ کرنل محمد ڈول نے کہا کہ تشدد کے اس واقع میں ایک فوجی بھی ہلاک ہوا۔ اُنھوں نے بتایا کہ فوج نے شدت پسندوں سے بھاری تعداد میں اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کیا۔
کسی آزاد ذریعے سے واقع کی تصدیق نہیں ہو پائی۔
سنہ 2009سے بوکو حرام نائجیریا کے مسلمان اکثریتی شمالی علاقے میں سخت گیر اسلامی قانون کے نفاذ کی غرض سے پُر تشدد کارروائیوں میں مصروف ہے۔
مئی میں نائجیریا کے صدر گُڈ لک جوناتھن نے شدت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی کا حکم دیا تھا، جس کے باوجود گروپ ملک کے شمال مشرقی علاقے میں حملے جاری رکھے ہوئے ہے۔
بوکو حرام نے پولیس تھانوں، جیلوں اور سرکاری اہل کاروں کے ساتھ ساتھ کلیساؤں اور مساجد جیسے شہری اہداف پر حملوں کی ذمہ داری قبول کی ہے۔