نائجیریا میں مشتبہ بوکو حرام کے مسلح افراد کے حالیہ حملے میں کم از کم 40 افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
عینی شاہدین اور سیکورٹی ذرائع کے مطابق، ریاست برونو کے دو پڑوسی گاؤں پر یہ حملے سوموار کی سہ پہر اور منگل کی صبح ہوئے۔
متاثرہ علاقوں سے جان بچا کر فرار ہونے والے شہریوں نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ وین اور موٹرسائیکلوں پر سوار حملہ آور نے گھروں کو آگ لگادی، اور گاؤں کے لوگوں کو قتل کر رہے ہیں، اور غریب کسانوں کی اجناس لوٹ رہے ہیں۔
متاثرہ علاقے کے ایک رہائشی عیسیٰ دابرو کے مطابق کچھ لوگوں کو گولیاں مار کر ہلاک کیا گیا، جب کہ باقیوں کی گردن کاٹ دی گئی، جن میں عورتیں اور بچے بھی شامل تھے۔
سوموار ہی کو ریاست برونو کے دارلحکومت میدوگری کے ایک پر ہجوم مچھلی بازار میں مسجد کے قریب ایک خود کش بمبار خاتون نے خود کو دھماکے سے اڑالیا جس کے نتجے میں 30 افراد ہلاک ہوئے۔
دونوں حملوں کی ذمہ داری اب تک کسی نے قبول نہیں کی۔ تاہم، اسلام پسند بوکو حرام کے انتہا پسند گزشتہ چھ برسوں سے شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ بوکو حرام نے سینکڑوں خواتین اور لڑکیوں کو اغوا کیا ہوا ہے؛ اور اب خودکش خواتین بمباروں کی بڑھتی ہوئی تعداد نے خدشہ پیدا کیا ہےکہ شائد ان قیدیوں کو اس مہم کے لئے استعمال کیا جارہا ہے۔
نائجیریا کے نئے صدر محمد بوہاری کی جانب سے فوجی کمانڈ سنٹر کو دارلحکومت ابوجا سے ریاست برونو کے شہر میدوگری منتقل کرنے کے اعلان کے بعد بوکو حرام نے اپنے حملوں میں اضافہ کردیا ہے۔