نائجیریا کے صدر محمد بخاری نے امورِ دفاع کے نگران اور تینوں مسلح افواج کے سربراہان کو ان کے عہدوں سے برطرف کردیا ہے۔
ایوانِ صدارت کے ایک ترجمان نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ صدر محمد بخاری نے چیف آف ڈیفنس اسٹاف ایئر مارشل ایلکس باڈے، بری فوج کے سربراہ میجر جنرل کینتھ مینیما، بحری فوج کے سربراہ ریئر ایڈمرل عثمان جبران اور فضائیہ کے سربراہ ایئر وائس مارشل ایڈیسولا اموسو کو ان کے عہدوں سے برطرف کردیا ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ مذکورہ عہدوں پر نئی تقرریوں کا اعلان جلد کردیا جائے گا۔
مئی میں اقتدار سنبھالنے کے فوراً بعد محمد بخاری نے نائجیریا میں برسوں سے جاری شدت پسند تحریک 'بوکو حرام' کے خاتمے کو اپنی اولین ترجیح قرار دیا تھا جس کے بعد سے تجزیہ کار فوجی کمان میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کا امکان ظاہر کر رہے تھے۔
محمد بخاری نے گزشتہ ماہ نائجیرین فوج کا کمانڈ سینٹر دارالحکومت ابوجا سے ملک کے مشرق شہر میڈوگوری منتقل کرنے کا بھی حکم دیا تھا جو بوکو حرام کی جائے پیدائش ہے۔
صدر بخاری نے بوکو حرام سے نبٹنے کےلیے پڑوسی ملکوں سے بھی تعاون طلب کیا ہے اور خطے کے ملکوں نے شدت پسند تنظیم سے مقابلے کے لیے ایک مشترکہ ٹاسک فورس تشکیل دی ہے جس کا صدر دفتر چاڈ کے دارالحکومت میں قائم کیا جارہا ہے۔
محمد بخاری کے پیش رو گڈ لک جونا تھن اپنے دورِ اقتدار میں چھ سال سے جاری شدت پسندی ختم کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہے تھے۔
گڈ لک جونا تھن کے دور میں نائجیریا کی فوج بوکو حرام کے خلاف کوئی فیصلہ کن کارروائی کرنے کے بجائے مسلسل پسپائی اور جنگجووں کے ہاتھوں ہزیمت کا سامنا کرتی رہی تھی۔
لیکن صدارتی انتخاب سے چند ماہ قبل 2015ء کے آغاز میں پڑوسی ملکوں کے فوجی دستوں کی مدد سے فوج نے نائجیریا کے مشرقی علاقوں میں شدت پسندوں کے خلاف بڑی کارروائی کا آغاز کیا تھا جس میں اسے قابلِ ذکر کامیابی ملی تھی۔
بوکو حرام کی کارروائیوں کے نتیجے میں نائجیریا میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک اور 15 لاکھ سے زائد بے گھر ہوچکےہیں۔