رسائی کے لنکس

نائیجیریا: مشتبہ بوکوحرام حملوں میں 45 افراد ہلاک


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ایک مقامی شخص حمزہ بابا نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس علاقے میں ہزاروں افراد پنے گھر بار چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں۔

شمال مشرقی نائیجریا میں بوکوحرام کے مشتبہ عسکریت پسندوں نے کم از کم 45 افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔ اس علاقے میں ہونے والے حملوں کے سلسلے کا یہ تازہ ترین واقعہ ہے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ مسلح افراد نے میناک کے قصبے پر پیر کی شام کو حملہ کیا اور کم سے کم 30 افراد کو ہلاک اور سیکڑوں مکانوں کو نذر آتش کر دیا۔

ابو بکر دانمالم جن کا تعلق عسکریت پسندو ں کے خلاف لڑنے کے لئے فوج کی مدد کرنے والے ایک غیر فوجی گروہ سے ہے، کا کہنا ہے کہ اس حملے میں ہلاک ہونے والوں کے جسم "اتنے جل گئے تھے کہ ان کی شناخت بھی ممکن نہیں ہے"۔

دوسری طرف منگل کو دیر گئے مسلح افراد نے بورنو اور یوب کی ریاست کی سرحد پر واقع گاؤں وارسالا پر حملہ کیا ۔ اس گاؤں کےایک مکین عصام گونی کا کہنا ہے کہ اس حملے میں 15 افراد ہلاک ہوئے۔

ایک اور مقامی شخص حمزہ بابا نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس علاقے میں ہزاروں افراد پنے گھر بار چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں۔

یہ حملے صدر محمدو بحاری کی طرف سے نائیجیریا کی مسلح افواج کے سربراہوں کو تبدیل کرنے کے چند گھنٹوں کے بعد ہی ہوئے۔ اس اقدام کا مقصد گزشتہ چھ سالوں سے جاری بوکو حرام کی بغاوت کو روکنے کی ایک اور کوشش ہے۔

فوج کے نئے سربراہ اور سکیورٹی کے مشیر کا تعلق بورنوریاست سے ہے اور ریاست کے گورنر قاسم شیتما نے اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نئے جنرل اس علاقے کو سمجھتے ہیں اور مقامی آبادی کی حمایت حاصل کرنے کئے ان کے ساتھ آسانی سے رابطہ قائم کرسکتے ہیں۔

" نائیجیریا کے پاس 2009 سے جاری اس بغاوت پر قابو پانے کے بہتر امکانات ہیں"۔

XS
SM
MD
LG