کراچی —
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا ہے کہ کراچی کے ٹارگٹ کلرز شمالی وزیرستان میں روپوش ہوگئے ہیں۔ روپوش افراد کی تعداد 250ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جرائم پیشہ افراد کہیں بھی چھپ جائیں انہیں بخشا نہیں جائے گا۔
جمعرات کو قومی اسمبلی میں کراچی آپریشن سے متعلق حکومت کا موٴقف بتاتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن سے بچنے کے لئے 250 سے زائد ٹارگٹ کلرز بھاگ کر شمالی وزیرستان میں روپوش ہوگئے ہیں۔ لیکن، وہ یہ بتا دینا چاہتے ہیں کہ کراچی سے بھاگنے والوں کے لئے اندرونِ ملک بھی کوئی جگہ نہیں۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ آپریشن کے پہلے مرحلے کے کچھ اہداف ابھی پورے ہونا باقی ہیں۔ آپریشن کا دوسرا مرحلہ مزید سخت ہوجائے گا۔ جبکہ، تیسرا مرحلہ انتہائی اہم ہوگا اور اس میں شدت آجائے گی۔
چوہدری نثار نے واضح کیا کہ’مہاجر ری پبلکن آرمی‘ کا متحدہ قومی موومنٹ سے کوئی تعلق نہیں، انٹیلی جنس رپورٹ ’مہاجر ری پبلکن آرمی‘ کا تعلق کہیں اور سے بتاتی ہے۔
وزیر داخلہ نے ایک مرتبہ پھر یہ باور کرایا کہ کراچی آپریشن شروع ہونے سے پہلے تمام جماعتوں سے مشاورت کی گئی۔
اُن کے بقول، ’اب جو بھی اس میں رکاوٹ بنے گا، وہ عوام کے سامنے بے نقاب ہوجائے گا۔ آپریشن وفاقی حکومت نے شروع کرایا اور وفاقی حکومت ہی اس کی نگرانی کر رہی ہے‘۔
اُنہوں نے کہا کہ شہر میں گذشتہ دو ہفتوں کے دوران رینجرز نے 400 جبکہ پولیس نے1000 ٹارگٹڈ آپریشن کئے، جن کے دوران، ٹارگٹ کلنگ کے ملزمان سمیت دیگر جرائم پیشہ افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔
جمعرات کو قومی اسمبلی میں کراچی آپریشن سے متعلق حکومت کا موٴقف بتاتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن سے بچنے کے لئے 250 سے زائد ٹارگٹ کلرز بھاگ کر شمالی وزیرستان میں روپوش ہوگئے ہیں۔ لیکن، وہ یہ بتا دینا چاہتے ہیں کہ کراچی سے بھاگنے والوں کے لئے اندرونِ ملک بھی کوئی جگہ نہیں۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ آپریشن کے پہلے مرحلے کے کچھ اہداف ابھی پورے ہونا باقی ہیں۔ آپریشن کا دوسرا مرحلہ مزید سخت ہوجائے گا۔ جبکہ، تیسرا مرحلہ انتہائی اہم ہوگا اور اس میں شدت آجائے گی۔
چوہدری نثار نے واضح کیا کہ’مہاجر ری پبلکن آرمی‘ کا متحدہ قومی موومنٹ سے کوئی تعلق نہیں، انٹیلی جنس رپورٹ ’مہاجر ری پبلکن آرمی‘ کا تعلق کہیں اور سے بتاتی ہے۔
وزیر داخلہ نے ایک مرتبہ پھر یہ باور کرایا کہ کراچی آپریشن شروع ہونے سے پہلے تمام جماعتوں سے مشاورت کی گئی۔
اُن کے بقول، ’اب جو بھی اس میں رکاوٹ بنے گا، وہ عوام کے سامنے بے نقاب ہوجائے گا۔ آپریشن وفاقی حکومت نے شروع کرایا اور وفاقی حکومت ہی اس کی نگرانی کر رہی ہے‘۔
اُنہوں نے کہا کہ شہر میں گذشتہ دو ہفتوں کے دوران رینجرز نے 400 جبکہ پولیس نے1000 ٹارگٹڈ آپریشن کئے، جن کے دوران، ٹارگٹ کلنگ کے ملزمان سمیت دیگر جرائم پیشہ افراد کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔