شمالی کوریا نے امریکہ کو ایٹمی جنگ میں پہل کی دھمکی دیتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ وہ جنوبی کوریا کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں کو جوہری جنگ کی شروعات کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
عالمی سطح پر تنہائی کے شکار اس ملک کا صرف پڑوسی ملک چین ایک اہم اتحادی ہے، اور یہ تقریباً روز ہی امریکہ اور جنوبی کوریا کو دھمکیاں دیتا آیا ہے۔
اس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’کے سی این اے‘ کے مطابق شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ’’ چونکہ امریکہ جوہری جنگ کو ہوا دے رہا ہے لہذا ہم حملہ آوروں کے خلاف اپنے وسیع تر مفاد میں حملے میں پہل کرنے کے حق کو استعمال کریں گے۔‘‘
شمالی کوریا نے 12 فروری کو اپنا تیسرا اور طاقتور ترین ایٹمی تجربہ کیا تھا جو کہ اقوام متحدہ کی طرف سے اس ملک پر جوہری اور میزائل ٹیکنالوجی کے بارے میں عائد پابندیوں کی صریحاً خلاف ورزی تھی۔
شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کے ترجمان کا نام ظاہر نہیں کیا گیا لیکن ان کا کہنا تھا کہ ان کا ملک 11 مارچ کو جب امریکہ اور جنوبی کوریا کی فوجی مشقیں پورے عروج پر ہوں گی، فوجی کارروائی کا حق رکھتا ہے۔
جمعرات کو دارالحکومت پیانگ یانگ میں ایک بڑی فوجی ریلی کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں اقوام متحدہ کی طرف سے اس کے راکٹ تجربے پر پابندی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ یہ پرامن تجربہ اس کے خلائی پروگرام کا حصہ ہے اور اس پر تنقید امریکہ کی دوغلی پالیسی کو ظاہر کرتی ہے۔
جنوبی کوریا کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ ان کے ملک اور امریکہ کی مشترکہ فوجی مشقیں اپریل کے اواخر تک جاری رہیں گی اور دونوں ملک شمال کے ان بیانات پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
عالمی سطح پر تنہائی کے شکار اس ملک کا صرف پڑوسی ملک چین ایک اہم اتحادی ہے، اور یہ تقریباً روز ہی امریکہ اور جنوبی کوریا کو دھمکیاں دیتا آیا ہے۔
اس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’کے سی این اے‘ کے مطابق شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ’’ چونکہ امریکہ جوہری جنگ کو ہوا دے رہا ہے لہذا ہم حملہ آوروں کے خلاف اپنے وسیع تر مفاد میں حملے میں پہل کرنے کے حق کو استعمال کریں گے۔‘‘
شمالی کوریا نے 12 فروری کو اپنا تیسرا اور طاقتور ترین ایٹمی تجربہ کیا تھا جو کہ اقوام متحدہ کی طرف سے اس ملک پر جوہری اور میزائل ٹیکنالوجی کے بارے میں عائد پابندیوں کی صریحاً خلاف ورزی تھی۔
شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کے ترجمان کا نام ظاہر نہیں کیا گیا لیکن ان کا کہنا تھا کہ ان کا ملک 11 مارچ کو جب امریکہ اور جنوبی کوریا کی فوجی مشقیں پورے عروج پر ہوں گی، فوجی کارروائی کا حق رکھتا ہے۔
جمعرات کو دارالحکومت پیانگ یانگ میں ایک بڑی فوجی ریلی کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں اقوام متحدہ کی طرف سے اس کے راکٹ تجربے پر پابندی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
شمالی کوریا کا کہنا ہے کہ یہ پرامن تجربہ اس کے خلائی پروگرام کا حصہ ہے اور اس پر تنقید امریکہ کی دوغلی پالیسی کو ظاہر کرتی ہے۔
جنوبی کوریا کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ ان کے ملک اور امریکہ کی مشترکہ فوجی مشقیں اپریل کے اواخر تک جاری رہیں گی اور دونوں ملک شمال کے ان بیانات پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔