یورپی کونسل، فرانس اور جرمنی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ یونان کے قرضے کے معاملات کو ہفتہ کو یورو زون کے وزرائے خارجہ کے ہونے والے اہم اجلاس میں ضرور حل کیا جائے گا۔
یہ بات انھوں نے جمعرات کو ہونے والے مذاکرات کے بعد کہی جو بغیر کسی نتیجے کے اختتام کو پہنچے۔
یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے جمعہ کو تصدیق کی کہ برسلز میں ہونے والی یورپی یونین کانفرنس کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔ ان کے بقول یونان سے متعلق بات چیت ہفتہ کو دوبارہ شروع ہوگی اور ہفتہ کو وزرائے خزانہ کی ملاقات میں اسے ہر صورت پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔
جرمنی کی چانسلر آنگیلا مرخیل نے صحافیوں کو بتایا کہ یونان کو قرضوں سے نکالنے کے لیے وقت بہت کم ہے اور ان کے بقول اس معاملے کا حل تلاش کرنے کے لیے ہفتہ کو ہر طرح کی کوشش کی جانی چاہیے۔
فرانس کے صدر فرانسواں اولاند نے آنے والے اجلاس کو "اہم" قرار دیتے ہوئے بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی "روئٹرز" کو بتایا کہ اس ضمن میں ایک معاہدہ کچھ دنوں سے "نظر میں" رہا ہے لیکن اسے ابھی حتمی شکل نہیں دی گئی۔
یونان کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو تقریباً دو ارب ڈالر قرض کی رقم آئندہ منگل تک واپس کرنی ہے اور نادہندہ ہونے سے بچنے کے لیے اسے یورپی یونین کی طرف سے آٹھ ارب ڈالر قسط کی ضرورت ہے۔
گوکہ یونان نے اپنے ہاں پینشن کے نظام میں اصلاحات کے علاوہ بعض سیلز ٹیکس بڑھانے پر اتفاق کیا تھا لیکن وہ یورپی یونین سے اپنے قرضوں کے نظام کو ازسرنو ترتیب دینے کا مطالبہ بھی کر رہا ہے۔
وزیراعظم ایلکسز سیپراس کی زیر قیادت یونان کی حکومت کہہ چکی ہے کہ اخراجات میں کٹوتی اور ٹیکسوں میں اضافے کی وجہ سے بہت کچھ برداشت کر چکی ہے اور اس وجہ سے اس کے ہاں معیار زندگی بہت کم سطح پر آچکا ہے۔
وزیراعظم نے اس اعتماد کا اظہار کیا ہے کہ قرضہ دینے والے یورپی ممالک سے یونان کا معاہدہ ہو جائے گا۔
نادہندگی کی صورت میں یونان یوروزون سے باہر نکل جائے گا جس سے یورپی مارکیٹ میں ارتعاش پیدا ہو جائے گا۔