سوئیڈش اکیڈمی نے ادویہ سازی سمیت مختلف شعبوں کے لیے مالیکیولز کی تیاری کے پیچیدہ عمل کو آسان بنانے والے دو امریکی اور ایک ڈینش سائنس دان کو کیمسٹری کا نوبیل انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔
بدھ کو جاری ہونے والے اعلان کے مطابق امریکہ کی اسٹینفرڈ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی کیرولین بٹروسی، ڈنمارک کی کوپن ہیگن یونیورسٹی کے مورٹن میلدال اور امریکہ ہی کی سائنسی تحقیق کے ادارے اسکرپس ریسرچ سے وابستہ سائنس دان بیری شارپلیس کو مشترکہ طور پرکیمسٹری کے شعبے میں 2022 کا نوبیل انعام مشترکہ طور پر دیا گیا ہے۔ان سائنس دانوں کو ’کلک کیمسٹری‘ اور ’بائیو اورتھوگونل کیمسٹری‘کی بنیاد رکھنے پر اس اعزاز سے نوازا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق کلک کیمسٹری اور بائیو اورتھوگونل کیمسٹری کی مدد سے سرطان کی ادویہ تیار کرنے میں غیر معمولی مدد حاصل ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ یہ کیمیائی تعامل کرانے کا یہ طریقہ صحت، ذراعت اور صنعتی استعمال کے لیے کیمیائی مرکبات کی تیاری کے شعبوں کے لیے بھی انقلابی ثابت ہوا ہے۔
ان سائنس دانوں نے مالیکیول کے تبادلے سے نئے مرکبات تیار کرنے میں کامیابی حاصل کی تھی اور ان تجربات سے خلیوں کی حیاتیاتی ساخت کو مزید گہرائی سے سمجھنے میں بھی مدد ملی ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے بات کرتے ہوئے نوبیل انعام حاصل کرنے والے ڈینش سائنس دان مورٹن میلدال کا کہنا تھا کہ کلک کیمسٹری بنیادی طور پر مالیکیول کی نہ ختم ہونے والی ورائٹی حاصل کرنے کا ایسا ہی طریقہ ہے جس طرح لیگو گیم کے مختلف ٹکڑوں کو جوڑ کر مختلف ساختیں تیار کی جاسکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کلک کیمسٹری کی مدد سے خلیات میں جاری رہنے والے حیاتیاتی عمل کے بارے میں مزید معلومات حاصل ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ تجربہ گاہوں میں ایسے مستحکم مالیکیول تیار کرنے میں بھی مدد ملی ہے جن کے نتیجے میں غیر ضروری ذیلی اجزا وجود میں نہیں آتے۔ مالیکیول کی تیاری کے پرانے طریقوں میں اس مسئلے کا سامنا کرنا پڑتا تھا جسے کلک کیمسٹری نے حل کردیا ہے۔
واضح رہے کہ دواؤں کی تیاری کے لیے بھی مختلف کیمیائی اجزا سے مالیکیول تیار کرنے کے عمل کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ یہ عمل بہت پیچیدہ ہوتا ہے تاہم نوبیل انعام حاصل کرنے والے ان سائنس دانوں کی دریافت کردہ کلک کیمسٹری تیکنیک نے اسے بہت آسان کردیا ہے۔
گزشتہ ایک صدی سے بھی زیادہ عرصے سے عالمی سطح پر معتبر سمجھنے جانے والے نوبیل انعام کے ساتھ اعزاز جیتنے والوں کو رائل سوئیڈش اکیڈمی آف سائنسز کی جانب سے 9 لاکھ ڈالر سے زائد رقم بھی بطور انعام دی جائے گی۔ جو یہ انعام حاصل کرنے والوں میں تقسیم کردی جائے گی۔
دھماکہ خیز مواد ’ڈائنامائٹ‘ ایجاد کرنے والے سوئیڈش موجد الفریڈ نوبیل کی وصیت کے بعد یہ انعام 1901 میں شروع کیا گیا تھا۔ اس کے بعد سے کچھ وقفوں اور دو عالمی جنگوں کے باعث آنے والے تعطل کے سوا یہ ایوارڈ ایک صدی سے زائد عرصے سے جاری ہے۔ہر سال یہ انعام سائنس، ادب اور امن کے فروغ جیسے شعبوں میں نمایاں خدمات انجام کرنے والے افراد کو دیاجاتا ہے۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے لی گئی ہے۔