ایک اعلیٰ امریکی سفارت کار نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے عہدے داروں کے ساتھ دو لاکھ 40 ہزارٹن خوراک کی امریکی امداد کے منصوبے کی تفصیلات طے کرنے سے متعلق مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے۔
شمالی کوریا میں انسانی حقوق کے لیے خصوصی مندوب رابرٹ کنگ نے بدھ کے روز بیجنگ میں مذاکرات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے متعدد معاملات پر بات چیت کی ہے، جس میں پیش رفت ہوئی ہے۔ ہمیں ابھی کچھ اور مسائل طے کرنے ہیں جن پر ہمارے درمیان کل مذاکرات ہوں گے۔
ان مذاکرات کے نتیجے میں شمالی کوریا کے لیے گذشتہ تین برس میں پہلی بار خوراک کی امریکی امداد کا راستہ ہموار ہوگا۔
گذشتہ ہفتے واشنگٹن نے ایک معاہدے کا اعلان کیا تھا جس کے تحت شمالی کوریاخوراک کی امداد کے بدلے اپنے جوہری اور میزائل تجربات منجمد کرنے اور اقوام متحدہ کے جوہری معائنہ کاروں کو اپنے ملک میں واپس آنے کی اجازت دینے پر تیار ہوگیا تھا۔
واشنگٹن نے 2009ء میں اس کے بعد شمالی کوریا کے لیے خوراک کی امداد معطل کردی تھی جب پیانگ یانگ نے خوراک سے متعلق امریکی نگرانوں کو ملک سے نکال دیاتھا ۔ جس پریہ خدشات ظاہر کیے گئے تھے کہ امداد شمالی کوریا کی فوج اور سیاسی اشرافیہ کی جانب منتقل کی جارہی ہے۔