امریکی وزیر دفاع جم میٹس کا کہنا ہے کہ پنٹاگان امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے شمالی کوریا کے ساتھ کسی سفارتی حل کی تلاش کی کوششوں کی بھر پور حمایت کرتا ہے۔
امریکی وزیر دفاع نے اس خیال کی اہمیت کو بھی گھٹا کر بیان کیا کہ امریکی محکمہ خارجہ کی کوششیں صدر ٹرمپ کی اس تجویز سے عدم مطابقت رکھتی ہیں کہ پیانگ یانگ کے ساتھ سفارتی گفت وشنید وقت کا ضیاع ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ وزیر خارجہ ٹلرسن واضح طور پر کہہ رہے ہیں کہ ہم شمالی کوریا کے ساتھ بات چیت کے مواقع ڈھونڈنے کی کوشش کر رہیں۔ اور ہم صدر کے اس خیال سے مطابقت رکھتے ہوئے ان سے بات چیت نہیں کر رہے کہ ان سے صحیح وقت سے پہلے یا اس سے پہلے بات چیت نہ کی جائے جب تک وہ اس کے لیے تیار نہ ہو ں، تو مجھے اس میں کوئی بہت زیادہ عدم مطابقت نہیں دکھائی دیتی جیسا کہ کچھ لوگوں نے اس سے یہ معنی اخذ کیے ہیں۔ لیکن میرا خیال ہے کہ اب جب کہ ہم کسی حل کے ساتھ آگے بڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں یہ ایک بھر پور توازن ہے ۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ شمالی کوریا سے نمٹتے کے لیے امریکہ کے پاس فوجی راستے بھی ہیں ۔