رسائی کے لنکس

شمالی کوریا کے خلاف رد عمل پر غور


جنوبی کوریا کا کہنا ہے کہ شمال نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی اور اس بار شمال کے خلاف اپریل میں ناکام تجربہ کرنے پر کی جانے والی تادیبی کارروائیوں سے بھی زیادہ سخت اقدامات کیے جانے چاہیئں۔

بین الاقوامی برادری تاحال عالمی تنبیہہ کے باوجود دور مار راکٹ کا تجربہ کرنے والے ملک شمالی کوریا کے خلاف تادیبی کارروائی کے کسی حتمی فیصلے تک نہیں پہنچ سکی ہے جب کہ ابھی تک یہ بھی واضح نہیں ہو سکا ہے کہ عالمی سطح پر تنہائی کا شکار اس غریب ملک کی طرف سے مدار میں چھوڑا جانے والا سیٹلائیٹ صحیح کام کر رہا ہے یا نہیں۔

شمال کے اس تجربے کو بیلسٹک ٹیکنالوجی کا تجربہ سمجھنے والے ملک جنوبی کوریا نے اس کے خلاف فوری طور پر مزید اضافی اقدامات نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان چو تائی ینگ نے جمعرات کو صحافیوں کو بتایا کہ یہ تجربہ عالمی امن کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شمالی کوریا نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کی اور جنوبی کوریا سمجھتا ہے کہ اس بار شمال کے خلاف اپریل میں ناکام تجربہ کرنے پر کی جانے والی تادیبی کارروائیوں سے بھی زیادہ سخت اقدامات کیے جانے چاہیئں۔

رواں سال اپریل میں شمالی کوریا نے ایک راکٹ تجربہ کیا تھا جو پرواز کرتے ہی تباہ ہو گیا تھا۔

سلامتی کونسل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ یہ تجربہ شمالی کوریا کو بیلسٹک میزائل تیار کرنے میں معاون ثابت ہونے والی کسی بھی سرگرمی سے باز رکھنے کے لیے منظور کی جانے والی اقوام متحدہ کی قراردادوں کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔

تاحال یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ اقوام متحدہ کی طرف سے پیانگ یانگ پر اضافی تعزیرات بارے کوئی نئی قرارداد پیش کی جا رہی ہے یا نہیں۔

شمالی کوریا کا کہنا کہ اس کا یہ تجربہ پرامن مقاصد کے لیے تھا اور اس کے ذریعے ایک سیٹلائیٹ مدار میں پہنچایا گیا ہے۔
XS
SM
MD
LG