شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن نے کہا ہے کہ وہ جنوبی کوریا کے ساتھ "مذاکرات اور تعاون" کے لیے تیار ہیں۔
نئے سال کے موقع پر اپنی روایتی تقریر میں کم نے کہا وہ سئیول کے ساتھ "معطل اعلیٰ سطحی رابطوں" کو شروع کرنے پر غور کر رہے ہیں۔
" اگر ماحول ساز گار ہو تو پھر (جنوبی کوریا سے) اعلیٰ سطحی ملاقات نہ کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ ہم مذاکرات اور تعاون کو آگے بڑ ھانے کی ہر کوشش کریں گے"۔
کم کی یہ تجویز اس ہفتے جنوبی کوریا کی یونیفیکیشن کی وزارت کی طرف سے جنوری میں اعلیٰ سطحی مذاکرات کی پیشکش کے بعد سامنے آئی ہے۔
ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ کم کا بیان اس پیشکش کے جواب میں ہے اور نہ ہی یہ واضح ہے کہ کس سطح کے عہدیدار اس مجوزہ بات چیت میں حصہ لیں گے۔
دونوں کوریائی ممالک کے درمیان آخری اعلیٰ سطحی ملاقات گزشتہ سال فروری میں ہوئی تھی۔ دونوں ممالک نے اکتوبر میں مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق کیا تھا تاہم اس حوالے سے پیش رفت نہ ہو سکی۔
روایتی طور پر ان مذاکرات کا محور دونوں ملکوں کے درمیان 1950ء کی کوریائی جنگ میں جدا ہونے والے خاندانوں کے ملاپ سمیت مختلف شعبوں میں تعاون سے متعلق ہوتا ہے۔
دونوں ملکوں کے درمیان اس لڑائی کا خاتمہ بغیر کسی امن معاہدے کے عارضی جنگ بندی کے ذریعے ہوا اور اس وقت سے لے کر اب تک یہ تکنیکی طور پر حالت جنگ میں ہیں۔
اب بھی28,000 سے زائد امریکی فوجی جنوبی کوریا میں موجود ہیں جنہیں شمالی کوریا ایک خطرہ سمجھتا ہے اور اس کے ردعمل میں اس نے جوہری اور دیگر ہتھیاروں کا پروگرام شروع کر رکھا ہے۔
شمالی کوریا کے طرف سے کیے گئے تین جوہری تجربات اور اس سے وابستہ دھمکیوں کی وجہ سے اس جزیرہ نما علاقے میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔
جنوبی کوریا کی صدر پارک گیون ہئی کہہ چکی ہیں کہ وہ تعلقات بہتر کرنے پر تیار ہیں تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ پیانگ یانگ اپنے جوہری پروگرام کو ختم کرنے کے لے اقدام اٹھائے۔
شمالی کوریا کو انسانی حقوق کی صورت حال کے حوالے سے بھی بڑھتے ہوئے دباؤ کا سامنا ہے جو اقوام متحدہ کے بقول کافی خراب ہے۔ اس سے پہلے دسمبر میں سکیورٹی کونسل نے شمالی کوریا کے انسانی حقوق سے متعلق معاملے کو اپنے ایجینڈے میں شامل کیا جو اب تواتر سے زیر بحث رہے گا۔
سکیورٹی کونسل جلد ہی اس بارے میں رائے شماری کرے گی کہ آیا شمالی کوریا کے انسانیت کے خلاف مبینہ جرائم کے معاملے کو جرائم کی عالمی عدالت کو بھیجا جائے یا نہیں۔
اقوام ِمتحدہ کے ایک انکوائری کمیشن کی طرف سے گزشتہ سال فروری میں جاری کی گئی رپورٹ میں شمالی کوریا میں وسیع پیمانے پر جاری انسانی حقوق کی مبینہ پامالی کی تفصیل بیان کی گئی تھی۔ اس میں حراستی مراکز، منظم تشدد، بھوکا رکھنا اور ہلاک کرنا شامل ہے جو نازی دور کے ظلم و زیادتی کے مترداف ہیں۔
نئے سال کے موقع پر اپنی تقریر میں کم نے شمالی کوریا میں بہتر معیار زندگی اور تیز اقتصادی ترقی کی بات کی۔ تاہم انہوں نے شمالی کوریا کے شہریوں سے یہ بھی کہا کہ ملک کی فوجی طاقت کو بڑھانے کے لیے کوئی دقیقہ فرو گزاشت نہ کریں۔
کم کی پہلے ہی سے ریکارڈ کی گئی تقریر صرف سرکاری ٹی وی پر نشر کی گئی اور یہ اقتدار سنبھالنے کے بعد نئے سال کے آغاز پر ان کا تیسرا خطاب تھا۔