واشنگٹن —
جنوبی کوریا کی وزارتِ دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی کوریا نے مختصر فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے مزید 18 تجربات کیے ہیں۔
جنوبی کوریا کی خبر رساں ایجنسی 'یون ہاپ' نے وزارتِ دفاع کے حکام کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ میزائل اتوار کی شام جزیرہ نما کوریا کے مشرقی ساحل سے فائر کیے گئے جو بحیرۂ جاپان میں 70 کلومیٹر دور گرے۔
خیال رہے کہ شمالی کوریا پر عائد سخت بین الاقوامی پابندیوں کا اطلاق مختصر فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے تجربات پر نہیں ہوتا جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پیانگ یانگ حکومت اکثر کھلے سمندر میں اپنے میزائل ٹیسٹ کرتی ہے۔
لیکن فروری کے اختتام سے شمالی کوریا کے ان میزائل تجربات میں خاصا اضافہ ہوا ہے جس کے باعث جنوبی کوریا اور خطے کے دیگر ممالک نے شمالی کوریا کی سرحدوں کی نگرانی سخت کردی ہے۔
پیانگ یانگ کی جانب سے یہ تجربات ایک ایسے وقت میں کیے جارہے ہیں جب خطے میں امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشقیں جاری ہیں۔
فروری میں شروع ہونے والی یہ فوجی مشقیں اپریل کے وسط تک جاری رہیں گی جن کا مقصد امریکی اور جنوبی کوریائی حکام کے مطابق کسی حملے کی صورت میں ایک دوسرے کا تحفظ کرنا ہے۔
ماضی میں پیانگ یانگ حکومت ان فوجی مشقوں کو جنوبی کوریا اور امریکہ کی جانب سے شمالی کوریا پر حملے کی تیاریاں قرار دیتے ہوئے ان کی سخت مذمت کرتی رہی ہے لیکن سیول اور واشنگٹن کا موقف ہے کہ یہ مشقیں سراسر دفاعی نوعیت کی ہیں۔
جنوبی کوریا کی خبر رساں ایجنسی 'یون ہاپ' نے وزارتِ دفاع کے حکام کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ میزائل اتوار کی شام جزیرہ نما کوریا کے مشرقی ساحل سے فائر کیے گئے جو بحیرۂ جاپان میں 70 کلومیٹر دور گرے۔
خیال رہے کہ شمالی کوریا پر عائد سخت بین الاقوامی پابندیوں کا اطلاق مختصر فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے تجربات پر نہیں ہوتا جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پیانگ یانگ حکومت اکثر کھلے سمندر میں اپنے میزائل ٹیسٹ کرتی ہے۔
لیکن فروری کے اختتام سے شمالی کوریا کے ان میزائل تجربات میں خاصا اضافہ ہوا ہے جس کے باعث جنوبی کوریا اور خطے کے دیگر ممالک نے شمالی کوریا کی سرحدوں کی نگرانی سخت کردی ہے۔
پیانگ یانگ کی جانب سے یہ تجربات ایک ایسے وقت میں کیے جارہے ہیں جب خطے میں امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشقیں جاری ہیں۔
فروری میں شروع ہونے والی یہ فوجی مشقیں اپریل کے وسط تک جاری رہیں گی جن کا مقصد امریکی اور جنوبی کوریائی حکام کے مطابق کسی حملے کی صورت میں ایک دوسرے کا تحفظ کرنا ہے۔
ماضی میں پیانگ یانگ حکومت ان فوجی مشقوں کو جنوبی کوریا اور امریکہ کی جانب سے شمالی کوریا پر حملے کی تیاریاں قرار دیتے ہوئے ان کی سخت مذمت کرتی رہی ہے لیکن سیول اور واشنگٹن کا موقف ہے کہ یہ مشقیں سراسر دفاعی نوعیت کی ہیں۔