پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف فوج کی زمینی کارروائی میں 19 ’شدت پسند‘ مارے گئے۔
جب کہ کارروائی کے دوران خودکش حملے میں سات فوجی بھی ہلاک ہوئے۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ کے مطابق مارے جانے والے دہشت گردوں میں پانچ جنگجو کمانڈر بھی شامل ہیں۔
بیان کے مطابق اتوار کی شب افغان سرحد کے قریب ایک علاقے میں شدید جھڑپ ہوئی۔
فوج کے مطابق جب دہشت گردوں کا پیچھا کیا جا رہا تھا تو اُس دوران ایک دہشت گرد نے اپنے جسم سے بندھے بارودی مواد میں دھماکا کر دیا، جس سے سات اہلکار ہلاک ہو گئے۔
حالیہ مہینوں میں شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں سے ہونے والی یہ مہلک ترین جھڑپ تھی۔ جس علاقے میں یہ جھڑپ ہوئی وہاں تک میڈیا کے نمائندوں کو رسائی نہیں اس لیے آزاد ذرائع سے تازہ جھڑپ میں ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
پاکستانی فوج نے شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف گزشتہ سال جون سے آپریشن ’ضرب عضب‘ شروع کر رکھا ہے۔
فوج کے مطابق افغان سرحد سے ملحقہ اس قبائلی علاقے کے بیشتر حصے کو دہشت گردوں سے صاف کروا لیا گیا ہے لیکن بعض دور دراز علاقوں میں شدت پسندوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں۔
حالیہ ہفتوں میں شوال اور دتہ خیل کے علاقوں میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کو پاکستانی فوج فضائیہ کی مدد سے بھی نشانہ بناتی آئی ہے، جب کہ شوال کے علاقے میں شدت پسندوں کی پناہ گاہوں کو ڈرون سے بھی نشانہ بنایا گیا۔
پاکستانی فوج کی قیادت کی طرف یہ کہا جا رہا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف قبائلی علاقوں میں ملنے والی نمایاں کامیابیوں کے بعد اب شہری علاقوں میں شدت پسندوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا عمل جاری ہے۔