رسائی کے لنکس

نیویارک: مشتبہ خواتین پر ’سنگین الزامات‘ عائد


کمرہٴعدالت (اسکیچ)
کمرہٴعدالت (اسکیچ)

انھیں ’اسٹنگ آپریشن‘ کے ذریعے، ایک انڈر کور ایجنٹ کی مدد سے جمعرات کو گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد میں، گھر کی تلاشی لی گئی، تو ملزمان کے قبضے سے تین گیس ٹینک، ایک پریشر کوکر، فرٹیلائزر اور بم بنانے کی ترکیب پر مشتمل تحریری نوٹ برآمد ہوئے

دہشت گردی کی منصوبہ بندی کے الزام میں نیویارک کے علاقے کوئنز سے گرفتار کی گئی دو خواتین کے چالان بروکلین کی وفاقی عدالت میں پیش کردئے گئے، جن میں کئی سنگین الزامات عائد کئے گئے ہیں۔

عدالت میں پیش کردہ دستاویزات کے مطابق، ایف بی آئی اور نیویارک پولیس کے ہاتھوں گرفتار دونوں خواتین میں سے ایک پاکستانی نژاد امریکی، آسیہ صدیقی اور دوسری سفید فام امریکی، نویل ولینٹیز ہیں۔

انھیں ’اسٹنگ آپریشن‘ کے ذریعے، ایک انڈر کور ایجنٹ کی مدد سے جمعرات کو گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد میں، گھر کی تلاشی لی گئی، تو ملزمان کے قبضے سے تین گیس ٹینک، ایک پریشر کوکر، فرٹیلائزر اور بم بنانے کی ترکیب پر مشتمل تحریری نوٹ برآمد ہوئے۔

بتایا جاتا ہے کہ ملزمہ ولینٹزا، بوسٹن میراتھون بم دھماکے میں استعمال ہونے والے پریشر کوکر سے متاثر تھی؛ اور جب انھیں ایک کوکر تحفے میں ملا تو انھوں نے اسےبم بنانے کے لیے استعمال کیا۔

عدالت میں پیشی کے موقع پر نویل ولینٹیز سیاہ لباس ملبوث تھیں؛ اور حجاب لیا ہوا تھا، جبکہ آسیہ صدیقی ٹی شرٹ اور لانگ سلیو میں تھیں۔ آسیہ کے آٹارنی تھامس ڈن کا کہنا ہے کہ ان کی موئکلہ اقبال جرم نہیں کریں گی۔

ملزمہ آسیہ کی ایک شاعری القائدہ کے ایک عرب رسالے میں شائع ہوئی تھی جس میں جہاد کے لئے اکسایا گیا تھا، جبکہ ملزمہ نویل القائدہ رہنماء اسامہ بن لادن کو ہیرو قرار دیتی رہی ہیں۔ اور کہتی رہی ہیں کہ وہ اور صدیقی اسلامی ریاست کی شہری ہیں۔

نویل ولینٹیز کے شوہر ابوبکر جو کہ ایک سفید فام امریکی ہیں، بتایا ہے کہ ان کے دو بچے ہیں، اور یہ کہ، ان کی اہلیہ ایک بہترین بیوی او بہترین ماں ہیں؛ اور یہ کہ وہ نہیں سمجھتے کہ وہ دہشت گردی میں ملوث ہوں گی۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کی اہلیہ نے پانچ برس کی عمر میں اپنی ہم جماعت مسلمان بچوں سے متاثر ہو کر اسلام قبول کیا تھا۔

دہشت گردی کے الزام میں امریکہ میں پہلی بار خواتین کی گرفتاری عمل میں ائی ہے۔

یو ایس اٹارنی، لوریٹ لائنچ کا کہنا ہے کہ مقامی انتہاٴ پسندوں کی یہ گرفتاری امریکی حکومت کے اس عزم کا اظہار ہے کہ وہ امریکہ میں کسی صوررت انتہا پسندی کو فروغ نہیں پانے دیں گے؛ اور، ایسے عناصر کو تلاش کرکے انصاف کے کہٹرے تک لایا جائے گا۔

وفاقی عدالت میں ملزمان کی اگلی پیشی 4 مئی کو ہوگی۔

XS
SM
MD
LG